خصوصی فیچرز

سوشل میڈیا صارفین پاسورڈ تبدیل کریں، عالمی سطح پر صارفین کے پاسورڈ چوری کا انکشاف

سوشل میڈیا صارفین کے ڈیٹا کو خطرہ، پی ٹی اے اور این سی ای آر ٹی نے حفاظتی ہدایات جاری کردیں

تحریر: طارق بن نواز

گزشتہ برس جنوری میں پاکستان ٹیلی کمیونکشن اتھارٹی(پی ٹی اے) کی جانب سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کی تعداد کروڑوں میں ہے جو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز استعمال کرتے ہیں۔ ان اکاؤنٹس میں فیس بک، یوٹیوب، انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور دیگر شامل ہیں۔ پی ٹی اے کے مطابق جنوری 2024 تک فیس بک صارفین کی تعداد 6 کروڑ 4 لاکھ، یوٹیوب صارفین کی تعداد 7 کروڑ 17 لاکھ، ٹک ٹاک صارفین کی تعداد 5 کروڑ 44 لاکھ، جبکہ انسٹاگرام صارفین کی تعداد 1 کروڑ 73 لاکھ ریکارڈ کی گئی ہے۔ اب صارفین کی اس قدر بڑی تعداد جب سوشل میڈیا پر موجود ہے تو اس کا واضح مطلب ہے کہ یہ کروڑوں صارفین روزانہ کی بنیاد پر ان پلیٹ فارمز پر اپنی پرائیویسی بالواسطہ ان پلیٹ فارمز کے حوالے کر رہے ہیں۔ اسی بنیاد پر ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں سوشل میڈیا صارفین کا ڈیٹا خطرے میں ہے۔

نیشنل سائبر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم آف پاکستان (این سی ای آر ٹی) کی جانب سے ایک ایڈوائزی جاری کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی سوشل میڈیا صارفین فوری طور پر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے پاس ورڈ تبدیل کردیں۔ جاری کردہ ایڈوائزری میں انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بھر میں 18 کروڑ سے زائد سوشل میڈیا صارفین کے زیر استعمال اکاؤنٹس کے پاس ورڈ اور حساس معلومات چوری ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس ڈیٹا بریچ میں گوگل، فیس بک، ایپل سمیت بڑی کمپنیوں کے صارفین متاثر ہوئے ہیں جبکہ انسٹاگرام، سنیپ چیٹ سمیت حکومتی پورٹلز کی معلومات بھی چوری کی گئی ہیں۔ صارفین کے اکاؤنٹس کی معلومات انفوسٹیلر میلویئر سے چوری کی گئی ہیں۔ انفوسٹیلر میل وئیر ایک طرح کا خطرناک سافٹ وئیر ہے جس کے ذریعے کمپیوٹر یا دیگر مواصلات کے آلات سے حساس معلومات چوری کی جاتی ہیں۔

اس حوالے سے نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے پاکستانی صارفین کے لیے ہدایات جاری کیں ہیں تاکہ کسی بھی پرائیویسی بریچ سے محفوظ رہا جا سکے۔ ان کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق تمام صارفین فوری طور پر اپنے پاس ورڈ تبدیل کر لیں جبکہ دوہری توثیق یعنی ٹو فیکٹرز اتھنٹیفیکیشن فعال کریں۔ ایڈوائزی میں مزید کہا گیا کہ صارفین اینٹی وائرس اور سیکیورٹی سافٹ وئیر کو اپ ڈیٹ رکھیں
غیر معمولی لاگ ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور نہ کسی لنک پر کلک کیا جائے۔ ڈی ناردرن پوسٹ نے اس حوالے سے ماہرین سے رائے لی ہے تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ صارفین کو مزید کونسے حفاظتی اقدامات اٹھانے چاہئے۔
محمد اسد الرحمن سائبر سیکیورٹی کے ماہر ہیں اور اس طرح کے معاملات میں حفاظتی اقدامات سے باخبر رہتے ہیں۔ انہوں نے ڈی ناردرن پوسٹ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس ڈیٹا بریچ سے صرف حکومتی اداروں کو خطرہ نہیں بلکہ عام صارفین کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی ہیکرز کے نشانے پر ہوتے ہیں۔ ان کے بقول ‘بعض اوقات عام صارفین نسبتا زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔ حکومتی اداروں سے وابستہ افراد کو عمومی طور پر سائبر حملوں اور ان سے بچاؤ کی تکنیکی آگاہی حاصل ہوتی ہے جس کے ذریعے وہ مشکوک اپلیکیشنز ڈاؤنلوڈ کرنے میں احتیاط برتتے ہیں جبکہ عام صارف اس حوالے سے ناخواندہ دکھائی دیتا ہے’

دنیا بھر میں سوشل میڈیا خواندگی کا فقدان نظر آتا ہے جبکہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں صارفین عام طور پر زیادہ ناخواندہ ہوتے ہیں اس لیے ان کو زیادہ خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ ایک عام صارف ایسے خطرات سے بچنے کے لئے کیا قدم اٹھا سکتا ہے؟ اس حوالے سے اسد الرحمن بتاتے ہیں’ اگر ایسی کوئی سرگرمی ہوتی دکھائی دے تو سب سے پہلے فوری طور پر متاثرہ ڈیوائس کو انٹرنیٹ سے منقطع کریں۔ وائی فائی بند کریں یا نیٹ ورک کیبل نکال دیں تاکہ حملہ مزید نہ پھیل سکے۔ اس کے علاوہ ضروری ہے کہ صارف اپنے تمام اہم اکاؤنٹس کے پاس ورڈز فوراً تبدیل کردے خاص طور پر ای میل، بینکنگ، اور سوشل میڈیا کے پاس ورڈز تبدیل کیے جائیں’ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ پاس2رڈ تبدیل کرنے کے بعد ہر اکاؤنٹ کے لیے نیا منفرد اور مضبوط پاس ورڈ استعمال کریں اور جہاں ممکن ہو دوہری توثیق یعنی (Two-Factor Authentication) فعال کریں تاکہ کسی بھی ایسی مشکوک سرگرمی سے قبل آپ کو اطلاع مل سکے۔

ایسے ڈیٹا بریچ میں بڑی کمپنیاں ملوث ہوتی ہیں جو اکثر یہ ڈیٹا کمرشل سرگرمیوں کے لئے استعمال کرتی ہیں جبکہ بعض اوقات مجرمانہ ذہنیت کے حامل گروہ مالی فوائد حاصل کرنے کے لیے ایسا کرتے ہیں۔ اسد الرحمن اس حوالے سے بتاتے ہیں ‘ایسی صورت حاک میں اپنے بینک، ای میل، اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی حالیہ سرگرمیوں کا جائزہ لیں۔ اگر کوئی غیر معمولی لاگ ان یا ٹرانزیکشن نظر آئے تو فوراً متعلقہ ادارے کو اطلاع دیں۔ اگر حملہ سنگین ہو یا آپ کو یقین نہ ہو کہ کیا کرنا ہے، تو کسی سائبر سیکیورٹی ماہر یا آئی ٹی ماہر سے رابطہ کریں۔’ ان کے مطابق ماہرین آپ کی برقت مدد کر سکتے ہیں کہ حملہ کیسے ہوا اور آئندہ اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ حالیہ کشیدگی سائبر حملوں میں اضافے کا ایک عنصر تو ہوسکتا ہے لیکن یہ واحد وجہ نہیں ہے۔ ان کے بقول ‘پاکستان سمیت دنیا بھر میں سائبر خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے جو کہ عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی جیوپولیٹیکل کشیدگیوں اور ٹیکنالوجی کا بڑھتا ہوا رجحان کا نتیجہ ہے’ انہوں نے نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری سے متعلق بتایا کہ صارفین اس پر عمل کریں اور اس حوالے سے احتیاطی تدابیر اپنائیں۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل حفیظ الرحمان نے باچا خان مرکز کا دورہ کیا

ایڈیٹر

دی ناردرن پوسٹ پاکستان ایک ڈییجٹل میڈیا پلیٹ فارم ہے جو خاص کر شمالی پاکستان کی رپورٹنگ اور تحقیقاتی سٹوریز آپ تک لانے کیلئے کوشاں ہے۔ انسانی حقوق، ماحولیات، تعلیم، سماجی مسائل پر خصوصی رپورٹنگ کرتے ہیں۔ More »

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button