کالم

شانگلہ کی سڑکیں یا موت کے کنوئیں

شانگلہ کا مرکزی سڑک جو خوازہ خیلہ اور بشام کے درمیان ہے، کسی حد تک سڑک کہنے کے لائق ہے مگر اس کے علاوہ لنکس روڈ کے نام پہ جو موت کے کنوئیں بنائے گئے ہیں

آئے روز شانگلہ کی لنک سڑکوں پہ حادثات ایک معمول بن چکی ہے۔ شانگلہ کی مرکزی سڑک جو خوازہ خیلہ اور بشام کے درمیان ہے، کسی حد تک سڑک کہنے کے لائق ہے مگر اس کے علاوہ لنکس روڈ کے نام پہ یہ موت کے کنوئیں بنائے گئے ہیں۔
انتظامیہ، این ایچ اے، ایف ایچ اے اور دیگر متعلقہ محکموں کا از سر نو ان کا سروے کرنا چاہیے اور یہ دیکھنا چاہیے کہ آیا یہ سڑکیں گاڑیاں چلانے کے قابل بھی ہیں کہ نہیں، کچھ معیارات تو ضرور ہوں گے جس کی کسوٹی پہ ان سڑکوں کو پرکھا جاسکتا ہو۔ زیادہ تر سڑکیں سب سٹینڈرڈ ہیں جس میں نہ تو پختگی کے معیارات کا خیال رکھا گیا ہے اور نہ ہی ان کے سرولینس کےلیے کوئی میکانزم موجود ہے۔
آج شام کو سانگڑی شانگلہ کی ایک ایسی سڑک پہ شانگلہ کی ہردلعزیز شخصیت متوکل خان کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا اور وہ موقع پہ جان بحق ہوگئے۔
ضلعی انتظامیہ سے درخواست کی جاتی ہے کہ ان تمام سڑکوں کی انسپکشن اور روڈ سیفٹی کے اصولوں کے مطابق کی جائے اور ان میں موجود نقائص کو فورا ٹھیک کیا جائے۔ تاکہ مذید اس طرح انسانی جانوں کے زیاں کو روکا جاسکے۔ آج جس جگہ پہ یہ حادثہ پیش آیا ہے وہ جگہ بھی ایک سوشل میڈیا رپورٹ کے مطابق انتہائی خراب تھی اور کسی بھی حادثے کا سبب بن سکتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: الپوری سانگڑی میں ٹریفک حادثہ، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما متوکل خان جاں بحق

ڈاکٹر ہمدرد یوسف زئی

ایک کنسلٹنٹ سائکاٹریسٹ اور سیدو گروپ آف ٹیچنگ ہسپتال میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ وہ آفسانہ نگار، شاعر اور سماجی متحرک اور خیبرپختونخوا کے ضلع شانگلہ سے تعلق رکھتے ہیں

متعلقہ تحریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button