بلاگ

پاکستان میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال نے نوجوان نسل کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے

ملک میں بڑھتی مہنگائی اور بے روز گاری گھریلو ناچکی ڈپریشن نے نوجوان نسل کو احساس کمتری، مایوسی اور اندھروں میں دھکیل دیا ہے

پاکستان میں منشیات کا بے دریغ استعمال ایک خوفناک حقیقت بن کر نوجوان نسل کو تیزی سے اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔ ملک میں بڑھتی مہنگائی اور بے روز گاری گھریلو ناچکی ڈپریشن نے نوجوان نسل کو احساس کمتری، مایوسی اور اندھروں میں دھکیل دیا ہے جس کے بعد نوجوان کی ایک بڑی تعداد اپنے دکھ درد اور ذہنی تناو دور کرنے کے لیے منشیات کا استعمال کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف ایلیٹ کلاس طبقہ ہے جہاں منشیات اور شراب نوشی ایک فیشن بن چکا ہے۔ پاکستان میں سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا نشہ چرس ہے جس کو تمباکو کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے جبکہ یونیورسٹی کالج میں آئس جیسے خطرناک نشے کا استمعال عام ہے۔ نشے کی لت سے نہ صرف نوجوان نسل تباہ ہو رہی ہیں بلکہ ملک کا مستقبل داو پر لگا ہے جبکہ لاکھوں خاندان اس لعنت کے باعث برباد ہو رہے ہیں۔ والدین جو اپنے بچوں کو بڑا کرنے میں اپنی جوانی اپنا سکھ چین سب وار دیتے ہیں جب یہی اولاد نشے کی لت کاشکار ہو کر کسی کام کی نہیں رہتی تو ان کے دکھ کا اندازہ شاید ہی کوئی کر سکے اکثر نشے کے عادی افراد نشہ کرنے کے لیے بوڑھے ماں باپ سے پیسے مانگتے ہیں اگر پیسے نہ دیے جائیں تو یہ لڑائی جھگڑا کرتے ہیں گھر کا سامان تک فروخت کر دیتے ہیں۔ جس سے پورا گھر اسکی اذیت بردشت کرتا ہے نشے کا عادی شخص کسی بھی حد تک جا سکتا ہے اسکی ایک مثال حال ہی میں کراچی ڈیفنس میں پیش آنے والا واقع ہے جس میں 25 سالہ نوجوان نے دوسرے نوجوان کو اس ہی کی گاڑی میں زندہ جلا دیا یہ پہلا واقع نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی کئی واقعات پیش آچکے ہیں مگر افسوس! اسکے باوجود اسکی روک تھام نہیں کی جاسکی نوجوان نسل کسی بھی ملک کے لئے معاشی ایندھن کے طور پر کام کرتی ہے اور ملک کی ترقی خوش حالی میں اپنا حصہ ڈالتی ہے لیکن افسوس! آج پاکستان کے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد منشیات کے بےدریخ استعمال سے ملک کے لئے ایک خطرہ بن کر رہ گئی ہے جس سے ملک میں کئی اور مسائل جنم لے رہے ہیں مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے آخر یہ نشہ کھلے عام کیسے مل رہا ہے کہ ہر کوئی اس سے با اسانی جب چاہے خرید سکتا ہیں کیا کوئی دیکھنے والا نہیں اسکی روک تھام کرنے والے اداريے کہاں ہیں ؟؟ اور کیا کر رہے ہیں؟؟

یہ بھی پڑھیں: خودکشی ایک نفسیاتی مسئلہ ہے

حفصہ راحیل

لکھاری کراچی سے تعلق رکھنے والی ایک ورکنگ جرنلسٹ ہے اور کئی سالوں سے رپورٹنگ کرتی ہے۔

متعلقہ تحریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھئے
Close
Back to top button