خیبر پختونخوا

خیبر پختونخوا کی مقامی حکومتیں تین سال سے "مفلوج”، ترقیاتی فنڈز معطل

بلدیاتی نمایندوں کا مشاورتی اجلاس صدر لوکل کونسلز ایسوسی ایشن خیبرپختونخوا مئیر مردان حمایت اللہ مایار کی وطن واپسی پر طلب کیا جاییگا۔ انتظار خلیل

پشاور ہائی کورٹ میں گزشتہ روز مقامی حکومتوں کے مدت میں توسیع کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کوارڈینیٹر لوکل کونسل ایسوسییشن خیبر پختونخوا چیئرمین انتظار علی خلیل، تحصیل چیئرمین لنڈی کوتل شاہ خالد، تحصیل چیئرمین سینٹرل کرم احسان اللہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ خیبر پختونخواہ کی مقامی حکومتیں گزشتہ تین سال سے مفلوج ہے اور گزشتہ تین سال میں خیبر پختونخواہ کی مقامی حکومتوں کو ایک روپیہ کا ترقیاتی فنڈ تک جاری نہیں ہو سکا۔
کوارڈینیٹر لوکل کونسل ایسویشن انتظار علی خلیل کا مزید کہنا تھا خیبرپختونخوا کے بلدیاتی نمایندوں کے حقوق کے لیے جو دراصل عوامی حقوق ہیں اس کے لیے متعدد بار پرامن احتجاج و دھرنا دیا جس کے نتیجے میں متعدد بار مظلوم بلدیاتی نمایندوں کو شیلنگ، لاٹھی چارج،گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑا اس کے ساتھ ہی صوبائی حکومت سے مختلف اوقات میں مذاکرات ہوئے مگر اب تک وہ نتیجہ نہیں نکل سکا جس کا بلدیاتی نمائندوں اور خیبر پختنونخواہ کے عوام کو انتظار ہے کیونکہ بانی پی ٹی ائی کا ویژن اور نعرہ تھا کہ اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کیا جائے گا مگر بدقسمتی سے پاکستان تحریک انصاف کی سابقہ صوبائی حکومت اور موجودہ صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے خیبر پختون خواہ کی مقامی حکومتیں مزید کمزور سے کمزور ہو رہی ہے۔
انتظار خلیل کے مطابق کہ اج اپ پشاور کا حال دیکھیں یہاں صفائی میونسپل خدمات کی فراہمی کی ابتر صورتحال سب کے سامنے ہے پشاور خیبرپختونخوا کا دارالخلافہ ہونے کے باوجود بھی یہاں کے رہائشی پینے کے صاف پانی سے پشاور محروم ہیں کیونکہ ممبران صوبائی اسمبلی وہ ممبران قومی اسمبلی کا کام قانون سازی کرنا ہے لیکن یہاں پر تو مقامی حکومتوں کا جو کام ہے اس میں بھی صوبائی حکومت بار بار مداخلت کر کے مقامی حکومتوں کے نمائندوں سے اختیارات لے کر خود اس پر قابض ہے اور گزشتہ تین سالوں سے خیبرپختونخوا کی مقامی حکومتیں ترقیاتی فنڈز سے محروم ہیں۔
انتظار خلیل کے مطابق صدر لوکل کونسل ایسوسییشن مئیر مردان حمایت اللہ مایار اور ترجمان لوکل کونسل تحصیل چیئرمین سرائے نورنگ لکی مروت عزیز اللہ خان مروت کے وطن واپسی پر لوکل کونسل ایسویشن خیبرپختونخوا کا اجلاس طلب کیا جائے گا جس میں ائندہ لائحہ لائے عمل کے بارے میں مشاورت کی جائے گی۔
انتظار خلیل کے مطابق ضم اضلاع میں پہلی دفعہ بلدیاتی انتخابات کرائے گئے مگر تین سال گزرنے کے باوجود بھی ضم اضلاع کے 25 تحصیل چئیرمینز وسائل سے دفاتر سے محروم ہے اور ساتھ ہی ضم اضلاع کے ویلیج نیبر ہوڈ کونسلز دفاتر کو درکار وسائل فراہم نہیں کئے جا سکے۔ضم اضلاع میں ابھی تک تحصیل کے لیول پر اسٹنٹ ڈائریکٹرز بلدیات و دیہی ترقی اور نا ہی تحصیل میونسپل آفیسرز کے دفاتر قائم ہوسکے جن نے سے عوام و بلدیاتی ممبران کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہیں۔
منتقل شدہ ڈیپارٹمنٹ کے دفاتر کا قیام صوبہ بھر میں تحصیلوں کی سطح پر نہیں کیا جاسکا۔
صوبائی حکومت نے ضم اضلاع کے ویلیج نیبر ہوڈ کونسلز کے لیے کھیل کے مختلف سرگرمیوں کے لیے خصوصی گرانٹ جو پانچ پانچ لاکھ روپے کی رقم جاری کی ہے ابھی تک ضم اضلاع کے ویلیج نیبر ہوڈ کونسلز اکاونٹس کو منتقل نہیں ہوسکی جب کے بندوبستی سٹییل اضلاع کے لیے تو ابھی تک کابینہ سے منظور کے لیے بھی پیش نہیں کیا جاسکا حالانکہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا و صوبائی حکومت کا وعدہ تھا کہ دوسرے مرحلے میں دیگر سٹیل اضلاع کے 3501 ویلیج نیبر ہوڈ کونسلز کے لیے سپورٹس مد میں خصوصی گرانٹ جاری کرینگے۔
پشاور ہائی کورٹ میں سماعت کے موقع پر مختلف اضلاع سے بلدیاتی نمائندگان انور سعید شانگلہ سمر گل ہنگو قیصر تنولی تخت بھائی صاحب خان وزیرستان احمد خان قمر عباس نیاز محمد، زاہد اللہ شاہ، حاجی ارشاد، نیک محمد سمیت بلدیاتی نمائندوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے بھارت کے خلاف سخت سفارتی اور معاشی اقدامات کا اعلان کر دیا

ایڈیٹر

دی ناردرن پوسٹ پاکستان ایک ڈییجٹل میڈیا پلیٹ فارم ہے جو خاص کر شمالی پاکستان کی رپورٹنگ اور تحقیقاتی سٹوریز آپ تک لانے کیلئے کوشاں ہے۔ انسانی حقوق، ماحولیات، تعلیم، سماجی مسائل پر خصوصی رپورٹنگ کرتے ہیں۔ More »

متعلقہ تحریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button