خیبر پختونخوا حکومت نے اینٹگریٹڈ انفارمیشن پورٹل کا اجراء کر دیا
خیبر پختونخوا اس طرح کا پورٹل متعارف کروانے والا ملک کا پہلا صوبہ ہے۔ پورٹل کے اجراء کے بعد تمام سرکاری اداروں کے لیے اس کا استعمال لازمی ہو گا
خیبر پختونخوا حکومت نے مالی نظم و نسق اور سروس ڈیلیوری کو بہتر بنانے کے لیے اینٹگریٹڈ انفارمیشن پورٹل کا اجراء کر دیا۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں منعقدہ تقریب میں اس پورٹل کا باضابطہ افتتاح کیا۔
یہ پورٹل سب نیشنل گورننس پروگرام کے تکنیکی تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔ صوبے کے 183 سرکاری اداروں بشمول خود مختار، نیم خودمختار ادارے، جامعات، تدریسی ہسپتال، میونسپل ادارے اور دیگر کے مالی نظم و نسق اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے اس پورٹل کو متعارف کرایا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا اس طرح کا پورٹل متعارف کروانے والا ملک کا پہلا صوبہ ہے۔ پورٹل کے اجراء کے بعد تمام سرکاری اداروں کے لیے اس کا استعمال لازمی ہو گا۔ یہ پورٹل مالیاتی کارکردگی کے اشاریے، انٹرایکٹو ڈیش بورڈز اور خودکار رپورٹنگ کے نظام پر مشتمل ہے، جو حکومت کو فیصلہ سازی، مانیٹرنگ اور موثر مالی نظم و ضبط میں مدد فراہم کرے گا۔
تقریب میں سرکاری اداروں کی سروس ڈیلیوری پرفارمینس مانیٹرنگ رپورٹ بھی پیش کی گئی، جو سب نیشنل گورننس پروگرام کے تعاون سے تیار کی گئی ہے۔ یہ رپورٹ سرکاری اداروں میں شفافیت اور جوابدہی کو فروغ دینے کے لیے بنیادی پالیسی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم جس جدت کی طرف جا رہے ہیں، وہ بہت پہلے ہونی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی پر مبنی اصلاحات کے بغیر جدید چیلنجز کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ایک سال کے مختصر عرصے میں ڈیجیٹائزیشن پر مبنی متعدد اقدامات کا اجراء کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے ہدایت دی کہ تمام سرکاری ادارے یکم جولائی تک پورٹل کا استعمال یقینی بنائیں، ورنہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات کا مقصد خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانا اور صوبے کو خود کفیل بنانا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بہتر مالی نظم و نسق کی بدولت صوبائی حکومت نے 169 ارب روپے کا سرپلس بجٹ پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 30 ارب روپے کے ابتدائی فنڈ سے ڈیٹ مینجمنٹ فنڈ قائم کیا گیا ہے، جسے 150 ارب روپے تک لے جانے کا ارادہ ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صحت کارڈ بحال کیا گیا ہے اور دیگر فلاحی پروگراموں کے فنڈز کو دوگنا کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی وظائف کے فنڈز میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ بہتر مالی نظم و نسق اور مانیٹرنگ کے ذریعے صوبے کے وسائل کو عوام کی بہتری کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی پر اپنی ہی پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی شدید تنقید