چکیسر کے گمریش گاؤں میں پانی کے شدید بحران نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے
کربلا محلہ جیسی صورتحال، مکینوں کو مانگا چینہ سے پانی لانا پڑ رہا، 20 سالوں سے ترقی کے وعدے ادھورے

تحریر: محمد ذادہ
تحصیل چکیسر ویلج کونسل کانڈی علاقے گمریش کے ہزاروں گھرانے پانی کی شدید قلت کا شکار ہیں جہاں نہ صرف انسان بلکہ جانور بھی پانی کی ایک بوند کو ترس رہے ہیں۔ علاقے کے مکینوں کو مانگا چینہ جیسے دور دراز علاقوں سے پانی لانے پر مجبور کیا گیا ہے، جہاں سے ٹینکرز میں پانی بھر کر مہنگی گاڑیوں کے ذریعے لایا جا رہا ہے۔
علاقے کی حالت کربلا کے محلہ جیسی ہو چکی ہے جہاں گرمی کی شدت نے حالات کو اور بھی خراب کر دیا ہے۔ جامع مسجد میں پانی نہ ہونے کی وجہ سے نمازیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ گاؤں کی سڑکیں کھنڈرات میں تبدیل ہو چکی ہیں جہاں گزشتہ کئی برسوں سے حادثات ہوتے رہے ہیں۔
مقامی چشموں کے خشک ہو جانے کے بعد مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت کنویں کھدوانے کی کوشش کی لیکن یہ کوششیں بھی ناکام ثابت ہوئیں۔ تحصیل ممبر تاج بر خان اور دیگر مقامی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انہیں پانی لانے کے لیے کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے منتخب نمائندے جن میں قومی اسمبلی رکن انجینئر امیر مقام، ان کے بھائی ڈاکٹر عباداللہ (موجودہ اپوزیشن لیڈر) اور صوبائی وزیر عبد المنعیم شامل ہیں، گزشتہ 20 سے 23 سالوں سے مسلسل منتخب ہونے کے باوجود علاقے کی ترقی کے لیے کچھ نہیں کر سکے۔
مکینوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری طور پر یا تو کنویں کھدوانے کے لیے فنڈز مہیا کرے یا پائپ لائن بچھا کر علاقے میں پانی کی فراہمی یقینی بنائے۔ عوام مایوسی کا شکار ہیں اور سوال کر رہے ہیں کہ کب تک انہیں پانی کی قلت جیسی بنیادی مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بشام میں ٹرانسمیشن لائنز کے خلاف گرینڈ جرگہ، مقامی لوگوں نے مزاحمت کا اعلان کیا