اے این پی کی زیر صدارت آل پارٹیز کانفرنس نے خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025 کو مسترد کر دیا
میاں افتخار حسین نے بل کو صوبائی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ اگر اسمبلی نے بل منظور کیا تو صوبہ گیر احتجاج ہوگا، پی ٹی آئی نے بھی بل پر تحفظات کا اظہار کیا
پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی زیر صدارت منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس نے وفاقی حکومت کے زیرِ نظر خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025 کو یکسر مسترد کر دیا۔ کانفرنس میں شرکاء نے اس بل کو صوبے کی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف مشترکہ موقف اپنایا۔
اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "یہ بل صوبے کے معدنی وسائل پر مقامی عوام کے حقوق کی نفی کرتا ہے۔ ہماری معدنیات پر صرف ہمارے عوام کا حق ہے اور ہم اس پر کسی قسم کے سمجھوتے کی اجازت نہیں دیں گے۔” انہوں نے خبردار کیا کہ اگر صوبائی اسمبلی نے یہ بل منظور کیا تو پورے صوبے میں شدید تحریک چلائی جائے گی۔
میاں افتخار نے اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے قیام کو بھی غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ "یہ کونسل غیر ملکی مفادات کے تحت کام کر رہی ہے جس میں امریکی مشیر شامل ہیں۔ ہم اپنے وسائل پر غیر ملکی کنٹرول کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔” انہوں نے این ایف سی ایوارڈ میں تاخیر کو مرکز کی بد نیتی کا ثبوت قرار دیا۔
پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی شیر علی ارباب نے کہا کہ ان کی پارٹی اس بل پر داخلی مشاورت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "وزیر اعلیٰ کا اپنا نقطہ نظر ہو سکتا ہے لیکن ہمیں اس پر مزید بحث کی ضرورت ہے۔”
پی ٹی آئی احتساب کمیٹی کے رکن قاضی انور ایڈوکیٹ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ بل امریکہ کو خوش کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ ہماری معدنیات پر غیر ملکیوں کو حقوق دینا صوبے کے ساتھ غداری کے مترادف ہوگا۔” انہوں نے افغان مہاجرین کے ساتھ انسانی سلوک پر بھی زور دیا۔
کانفرنس میں جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام، پیپلز پارٹی، ن لیگ سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ شرکاء نے متفقہ طور پر اس بل کے خلاف قرارداد منظور کی اور مطالبہ کیا کہ صوبائی اسمبلی فوری طور پر اسے مسترد کرے۔
کانفرنس میں سول سوسائٹی، وکلاء، تاجر تنظیموں اور معدنیات کے ماہرین نے بھی شرکت کی۔ تمام شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ 18ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو اپنے وسائل پر مکمل اختیار حاصل ہے اور اس آئینی حق سے انحراف برداشت نہیں کیا جائے گا۔
میاں افتخار نے کہا کہ "ہم ایسی پالیسیوں کی مخالفت کریں گے جو ملک کو تقسیم کی طرف لے جائیں۔ ہمارے وسائل ہمارے عوام کے لیے ہیں اور ہم ان کے تحفظ کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔”
کانفرنس کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں وفاقی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ صوبوں کے آئینی حقوق کا احترام کرے اور مائنز اینڈ منرلز بل کو فوری طور پر واپس لے۔
یہ بھی پڑھیں: رمیض اقبال نے دبئی میں منعقدہ عالمی AI مقابلے میں دوسری پوزیشن حاصل کی