پاکستان میں صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی رہتے ہیں، اس لیے یہاں ہر سال مختلف مذاہب کے تہواروں کو عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے۔ عیدالاضحیٰ، جسے بڑی عید یا بکرا عید بھی کہا جاتا ہے، پوری دنیا کے مسلمان حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کے مطابق مناتے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ کے نبی تھے۔ ایک دن انہوں نے خواب دیکھا کہ وہ اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کر رہے ہیں۔ ابتدا میں انہوں نے اس خواب پر خاص توجہ نہیں دی، لیکن جب یہی خواب لگاتار تین دن تک دہرایا گیا تو انہیں یقین ہو گیا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، کیونکہ انبیاء کے خواب سچے ہوتے ہیں۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے خواب کا ذکر اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام سے کیا اور فرمایا: "بیٹا! میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ تمہیں ذبح کر رہا ہوں، اب تم بتاؤ کہ تمہاری کیا رائے ہے؟” حضرت اسماعیل علیہ السلام نے فوراً جواب دیا: "ابا جان! آپ کو جو حکم ملا ہے، اسے پورا کیجیے۔ ان شاء اللہ، آپ مجھے صبر کرنے والا پائیں گے۔” اس طرح دونوں نے اللہ کے حکم کو تسلیم کیا، اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو پیشانی کے بل لٹا دیا۔
جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی وفاداری ثابت کر دی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں پکارا: "اے ابراہیم! تم نے اپنے خواب کو سچ کر دکھایا۔ ہم نیک لوگوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں۔ یہ ایک واضح آزمائش تھی، اور ہم نے تمہارے بیٹے کی جگہ ایک عظیم قربانی (دنبہ) کو فدیہ بنا دیا۔” ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے آنے والی نسلوں میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ذکرِ خیر باقی رکھا اور فرمایا: "سلام ہو ابراہیم پر!”
حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹے سے بے پناہ محبت کرتے تھے، لیکن اللہ کی رضا کے لیے انہوں نے قربانی دینے میں ذرا بھی تردد نہیں کیا۔ یہ واقعہ بتاتا ہے کہ اولاد ایک آزمائش بھی ہو سکتی ہے۔
ہر سال، مسلمان اس عظیم واقعے کی یاد میں اور اللہ تعالیٰ کے حکم کی پیروی کرتے ہوئے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت پر عمل کرتے ہیں۔ وہ بکرا، دنبہ، گائے، بیل یا اونٹ کی قربانی دیتے ہیں، جو اسلامی اصولوں کے مطابق ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: علی حسن ٹکر: کھیلوں کی صحافت میں ایک ممتاز اور متحرک آواز