چارسدہ میں مسجد پیش امام پر 12 سالہ بچے سے جنسی زیادتی کا الزام
غریب والد قانونی کارروائی سے قاصر، پیش امام مسجد چھوڑنے سے انکار پر ڈٹا ہوا — اہل محلہ نے نماز پڑھنے سے انکار کر دیا
چارسدہ میں مسجد پیش امام کی 12 سالہ بچے کے ساتھ جنسی زیادتی، بچے کا والد انتہائی مفلسی اور غربت کی وجہ سے پیش امام کے خلاف کچھ نہ کر سکا، اہلیان محلہ کے کہنے کے باوجود پیش امام مسجد میں ڈھٹ بیٹھ کر نکلنے کا نام نہیں لے رہا۔
چارسدہ میں تھانہ نستہ کی حدود ترلاندی محلہ شلمان آباد میں مسجد پیش امام قاری تاج گل نے 12 سالہ ارسلان ولد وصیل کو اس وقت جنسی زیادتی کا شکار بنایا، جب مسجد میں کوئی نہیں تھا اور بچہ ناظرہ قرآن پڑھنے مسجد پہنچ گیا۔ محلے کے خفیہ ذرائع کے مطابق بچے نے اہلیان محلہ کے سامنے قاری تاج گل پر 5 دفعہ جنسی زیادتی کی گواہی دی۔ جس کے بعد اہلیان محلہ نے قاری تاج گل کو فوری طور پر مسجد چھوڑنے کیلئے کہہ دیا، تاھم پیش امام مسجد میں ڈھٹ کر بیٹھ گیا ہے اور مسجد نکلنے سے بزور بازو صاف انکاری ہے۔ جس پر اہلیان محلہ قاری تاج گل کے پیچھے جماعت پڑھنے سے انکاری ہو گئے ہیں۔ محلے کے خفیہ ذرائع کے مطابق 12 سالہ ارسلان کا والد وصیل انتہائی غریب، مفلس اور بے بس انسان ہے، جو اپنی غربت اور بے بسی کی وجہ سے بیٹے کے ساتھ جنسی زیادتی پر صرف آنسو بہا رہا ہے۔ بچے کے والد کی غربت اور بے بسی اسے قاری تاج گل کے خلاف قانونی کاروائی کی اجازت نہیں دی رہی اور مسجد پیش امام قاری تاج گل بچے کی والد کی غربت اور بے بسی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مسجد چھوڑنے کا نام نہیں لے رہا۔
یہ بھی پڑھیں: خانپور کے اسکول ٹیچر کے خلاف 100 بچوں سے جنسی زیادتی کا سنگین الزام