
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت جی ایچ کیو راولپنڈی میں خصوصی کور کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں ملکی سلامتی، علاقائی کشیدگی اور پاک بھارت تعلقات کے حالیہ تناظر کا جامع جائزہ لیا گیا۔
فورم نے موجودہ جیو اسٹریٹیجک ماحول، بالخصوص بھارت کے ساتھ جاری کشیدگی اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ فورم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور ہر جارحیت کا بھرپور، مؤثر اور فوری جواب دیا جائے گا۔
آرمی چیف نے مسلح افواج کی پیشہ ورانہ تیاری، بلند حوصلے اور عوامی حمایت کو سراہتے ہوئے کہا کہ دفاع وطن کے لیے پوری قوم اور فوج یکجا ہے۔ انہوں نے تمام محاذوں پر مکمل چوکسی اور مستعدی کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔
اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم، پہلگام واقعے کے بعد لائن آف کنٹرول پر شہریوں کو نشانہ بنانے کے واقعات اور بھارت کی اشتعال انگیزیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ فورم نے واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے ایسے اقدامات خطے کے امن کے لیے شدید خطرہ ہیں۔
فورم نے نشاندہی کی کہ بھارت داخلی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے ایک مرتبہ پھر پاکستان مخالف بیانیہ اپنا رہا ہے، جیسا کہ 2019 میں پلوامہ واقعے کے بعد دیکھا گیا تھا۔ پاہلگام واقعہ بھی اسی طرزِ عمل کا تسلسل ہے، جس کا مقصد پاکستان کو معاشی اور تذویراتی محاذ پر حاصل ہونے والی کامیابیوں سے ہٹانا ہے۔
اجلاس میں سندھ طاس معاہدے پر بھارت کی جانب سے سوال اٹھانے اور پاکستان کے پانی کے حقوق پر ممکنہ حملے پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا، جسے فورم نے "پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش” قرار دیا۔
فورم نے اس امر پر بھی تشویش ظاہر کی کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھارتی خفیہ اداروں کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
آخر میں، چیف آف آرمی اسٹاف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان کی سلامتی، امن، اور ترقی کی راہ میں کسی بھی رکاوٹ کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ فورم نے واضح کیا کہ پاکستان امن چاہتا ہے، لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو قوم کی امنگوں کے مطابق بھرپور جواب دیا جائے گا۔