بلاگ

رنگین خیالی

طلبہ کی سوچوں کو سمجھنے اور ان کے خیالات کو مثبت سمت میں مائل کرنے کی بجائے، ان کے درمیان نفرت بڑھتی چلی گئی

تحریر: رملہ علی

طلبہ کی سوچوں کو سمجھنے اور ان کے خیالات کو مثبت سمت میں مائل کرنے کی بجائے، ان کے درمیان نفرت بڑھتی چلی گئی۔ ایک دوسرے کو برداشت کرنا مشکل ہو چکا تھا۔ آنکھیں سرخ اور غصہ بڑھتا جا رہا تھا، یہاں تک کہ حالات بگڑنے کی وجہ سے کالج عارضی طور پر بند کر دیا گیا۔ کچھ عرصے کی دوری سے ماحول میں بہتری آئی، اور کالج دوبارہ کھل گیا۔

کالج میں چاروں صوبوں کے طلبہ زیرِ تعلیم تھے—پنجاب، سندھ، بلوچستان، اور خیبر پختونخوا۔ یہ سب ایک ہی ملک کے شہری تھے، مگر دلوں میں نفرت اور صوبائیت کی دیواریں حائل تھیں۔ پنجابی گروپ کا لیڈر ارشد تھا، جس کے والد بڑے سرکاری عہدے پر فائز تھے، اس کے اثر و رسوخ کی وجہ سے پنجابی گروپ کو کالج میں غالب حیثیت حاصل تھی۔ دوسری طرف، پختون گروپ کا نمائندہ عزیز تھا، ایک درمیانے قد کا نرم مزاج اور امن پسند لڑکا۔ اس کے علاوہ بلوچ گروپ کے خالد اور سندھی گروپ کے عرفان بھی اپنے اپنے گروہوں کی نمائندگی کر رہے تھے۔

کالج میں مختلف صوبوں کے درمیان مقابلے کا دن آیا۔ ہر صوبے نے مختلف مقابلوں میں حصہ لیا، اور بالآخر ارشد اور عزیز کا اسکور برابر آ گیا۔ دونوں نے کالج کی سربلندی کے لیے انعام حاصل کیا، مگر دوبارہ ارشد کو ہی خصوصی اعزاز دیا گیا جبکہ عزیز کو نظرانداز کر دیا گیا، جس سے پختون گروپ کے دل میں ناراضی پیدا ہوئی۔

یہ بھی پڑھیے: محبت کا سفر

عزیز نے اپنے دوست عدنان کے مشورے پر امن و محبت کا پیغام دینے کی ٹھان لی۔ عدنان نے عزیز سے کہا کہ کیوں نہ سب کو یہ باور کرایا جائے کہ ہم سب ایک قوم ہیں اور تعصب اور خود غرضی کو چھوڑ کر امن اور محبت سے رہیں۔ اگلے دن کالج میں نئے پرنسپل کی آمد کا اعلان ہوا۔ کچھ طلبہ پرنسپل کے آنے سے خوش تھے اور کچھ پریشان کہ ان کی طاقت کم نہ ہو جائے۔ پرنسپل نے پہلے ہی دن طلبہ کو ایک نئے نظام کے اصول بتائے۔

چند دن بعد ایک پروگرام کا انعقاد ہوا جس میں ہر گروپ نے اپنی اپنی زبان میں بات کی۔ پروگرام کے اختتام پر پرنسپل نے سب سے پوچھا کہ کیسا لگا۔ طلبہ نے کہا کہ سب نے اپنی اپنی زبان میں بات کی، تو دوسروں کو کچھ سمجھ نہیں آیا۔ اس پر پرنسپل نے کہا کہ ان کا یہی مقصد تھا کہ آپ سمجھیں، اگر آپ ایک دوسرے سے دور اور الگ رہیں گے، تو یہی صورت حال ہو گی۔ پرنسپل نے طلبہ کو قومی زبان اردو بولنے اور اتحاد و یکجہتی کا سبق دیا۔

پرنسپل کی باتیں سن کر سب طلبہ نے تالیوں کی گونج میں عہد کیا کہ آئندہ سب مل جل کر رہیں گے۔

ایڈیٹر

دی ناردرن پوسٹ پاکستان ایک ڈییجٹل میڈیا پلیٹ فارم ہے جو خاص کر شمالی پاکستان کی رپورٹنگ اور تحقیقاتی سٹوریز آپ تک لانے کیلئے کوشاں ہے۔ انسانی حقوق، ماحولیات، تعلیم، سماجی مسائل پر خصوصی رپورٹنگ کرتے ہیں۔ More »

متعلقہ تحریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھئے
Close
Back to top button