غیر قانونی پنچایت کے 12 سالہ بچی کا ونی کے فیصلے کے خلاف والد کی خودکشی
اس کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بیٹی کے تحفظ کے لیے قربانی دے رہا ہے، چاہے اس کی موت کو کسی بھی نام سے پکارا جائے
تحریر: عمران ٹکر
ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک باپ نے اپنی بیٹی کو جبری ونی ہونے سے بچانے کے لیے اپنی جان دے دی۔ خودکشی سے قبل، اس نے ایک آڈیو پیغام میں پنچایت کے غیر قانونی فیصلے کو بے نقاب کیا اور چار افراد کو اس ظلم کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
آڈیو پیغام میں اس نے انکشاف کیا کہ زبردستی اسٹامپ پیپر پر دستخط کروا کر اس پر فیصلہ مسلط کیا گیا۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بیٹی کے تحفظ کے لیے قربانی دے رہا ہے، چاہے اس کی موت کو کسی بھی نام سے پکارا جائے۔
مزید بتایا گیا کہ اس نے اپنی بیٹی کا رشتہ اپنے بھانجے سے طے کر رکھا تھا، لیکن پنچایت نے اس کے منگیتر کے کسی اور لڑکی سے تعلقات کے الزام میں لڑکی کو ونی کرنے کا فیصلہ سنایا۔ دوسری لڑکی کے والد نے 7 لاکھ روپے وصول کرنے کے ساتھ بدلے میں لڑکی کا بھی مطالبہ کیا۔
سوشل میڈیا ذرائع کے مطابق پنچائت فیصلے کے مطابق ونی میں دی جانے والی بچی کی عمر 12 سال بتایا گیا۔ چونکہ والد سے اسٹامپ پیپر پر بچی کے والد سے زبردستی انگوٹھے ثبت کرالئے لھاذا بچی کے والد نے خود کو بے بس پایا اور خودکشی کرلی۔
سوشل میڈیا زرائع کے مطابق پولیس اس تمام معاملے سے بے خبر رہی، مگر باپ کا آڈیو نوٹ وائرل ہونے کے بعد کارروائی میں آئی۔
بتایا جاتا ہے کہ اب تک پنچایت کے تین ارکان گرفتار ہوچکے ہیں، جبکہ چوتھا مفرور ہے۔
https://x.com/farzanaalispark/status/1898709130996486469?s=08
یہ بھی پڑھیں: بیوی کو منانے میں ناکامی پر شوہر نے 4 بچوں کو قتل کرکے خودکشی کر لی