خیبر پختونخواہزارہ ڈویژن

بروغل میں شدید برفباری اور حکومتی بدانتظامی کے باعث انسانی جانوں کو خطرہ ہے

چترال کے علاقے بروغل میں خوراک کی قلت اور مویشیوں کے لیے چارے کی کمی نے مقامی لوگوں کو مشکلات میں ڈال دیا

چترال کے علاقے بروغل، جو سطح سمندر سے ساڑھے چودہ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے، حالیہ برفباری اور حکومتی بدانتظامی کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہو گیا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو خوراک کی قلت کے باعث انسانی جانوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

بروغل کے سابق ناظم ویلج کونسل، امین جان تاجک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ علاقے میں تین سے چار فٹ تک برف جمی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے نقل و حرکت تقریباً ناممکن ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبل از وقت برفباری نے مقامی لوگوں کو سردیوں کے لیے خوراک اور مویشیوں کے لیے چارہ جمع کرنے کا موقع نہیں دیا، جس کے بعد علاقہ مسلسل برفباری کی لپیٹ میں ہے۔

امین جان تاجک کے مطابق، سڑکوں پر برف کی بڑی مقدار موجود ہے، لیکن حکومتی عدم دلچسپی کی وجہ سے صفائی کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ انتخابات میں بروغل کے لوگوں نے ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی اور ایم این اے چترال کو مکمل حمایت دی تھی، لیکن آج تک سڑکوں کی صفائی کے لیے ایک ٹریکٹر تک فراہم نہیں کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2017 میں شروع ہونے والا گرین گودام منصوبہ آٹھ سال گزرنے کے باوجود ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا، جس کی وجہ سے علاقے میں نہ تو گرین گودام موجود ہے اور نہ ہی گندم کا کوئی سٹاک دستیاب ہے۔ اس صورتحال میں، اگر کسی گھر میں خوراک موجود نہ ہو تو لوگوں کے لیے زندہ رہنا مشکل ہو گیا ہے۔

مویشیوں کے لیے چارے کی قلت بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ بروغل کے مقامی جانور "خوش گاؤ” (یاک) اور دیگر مویشیوں کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ ایک یاک کی قیمت تین سے چار لاکھ روپے تک ہوتی ہے، جو مقامی لوگوں کی معیشت کا اہم حصہ ہے۔

صحت کے شعبے میں بھی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ بروغل ڈسپنسری گذشتہ آٹھ سالوں سے ڈسپنسر کے بغیر چل رہی ہے، اور حکومت کی طرف سے پوسٹنگ پر پابندی کے باعث اس مسئلے کا حل نہیں نکالا جا سکا۔ امین جان تاجک نے کہا کہ جہاں لوگ بغیر علاج کے مر رہے ہوں، وہاں پابندی ختم ہونے کا انتظار کرنا بے معنی ہے۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر بروغل روڈز کی صفائی کی جائے اور مقامی لوگوں کو خوراک اور مویشیوں کے لیے چارہ فراہم کیا جائے۔ انہوں نے عالمی خیراتی اداروں سے بھی اپیل کی کہ وہ بروغل کے 300 خاندانوں کی مدد کے لیے آگے آئیں اور خوراک و دیگر امداد فراہم کریں۔

بروغل کے لوگ حکومتی عدم توجہ اور بدانتظامی کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہیں، اور اگر فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو انسانی المیے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال اپر چترال میں ڈاکٹر کی عدم دستیابی، عوام مشکلات کا شکار

ایڈیٹر

دی ناردرن پوسٹ پاکستان ایک ڈییجٹل میڈیا پلیٹ فارم ہے جو خاص کر شمالی پاکستان کی رپورٹنگ اور تحقیقاتی سٹوریز آپ تک لانے کیلئے کوشاں ہے۔ انسانی حقوق، ماحولیات، تعلیم، سماجی مسائل پر خصوصی رپورٹنگ کرتے ہیں۔ More »

متعلقہ تحریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button