گروپ ڈیولپمنٹ پاکستان (جی ڈی پی) نے فرانسیسی سفارت خانے کے تعاون سے آج ایک سیمینار بعنوان “پاکستان میں تعلیم اور قانونی آگاہی کے ذریعے بچوں کے حقوق کا تحفظ اور فروغ” منعقد کیا، جس میں عدالتی اصلاحات اور تعلیم کو بچوں کے تحفظ کے لیے اہم قرار دیا گیا۔ اس پروگرام میں سپریم کورٹ کے جج جناب جسٹس سید منصور علی شاہ، فرانس کے سفیر جناب نکولس گالے، اور نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کی چیئرپرسن محترمہ رابعہ جویری آغا کے علاوہ سینیٹرز سحر کامران اور فرحت اللہ بابر، میڈیا نمائندگان، اور نوجوان وکلاء شریک ہوئے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے عدلیہ کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا، “عدالتوں کو بچوں کے انصاف کے لیے ایک مخصوص نقطہ نظر اپنانا چاہیے جو قانونی اور اخلاقی فرض پر مبنی ہو—بچوں کی حفاظت اور بحالی ان کی دیرپا بہبود کے لیے ضروری ہے۔” انہوں نے پاکستان کے آئین اور اقوام متحدہ کے کنونشن برائے حقوق اطفال کے مطابق ڈھانچے کی ضرورت پر زور دیا۔
سفیر نکولس گالی نے فرانس کے عزم کا اعادہ کیا: “ہم پاکستان کے ساتھ بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کھڑے ہیں تاکہ ان کے حقوق کو نہ صرف تسلیم کیا جائے بلکہ ان کا دفاع بھی کیا جائے۔” یہ اقدام فرانسیسی وزارت خارجہ کی حمایت سے عالمی پائیدار ترقی کے اہداف کے مطابق ہے۔
محترمہ رابعہ جویری آغا نے این سی ایچ آر کے اقدامات کو اجاگر کیا اور کہا، “ہم ہر بچے—خواہ وہ متاثرہ ہو، گواہ ہو، یا قانون سے متصادم—کے ساتھ منصفانہ سلوک کے لیے پرعزم ہیں، جس کے لیے قانونی اصلاحات اور شکایات کے موثر نظام پر کام جاری ہے۔
ماہرین ویلری خان اور سیڈرک فوسارڈ نے قانونی خواندگی پر زور دیا اور بچوں کے لیے سہل عدالتی عمل کی وکالت کی۔ جی ڈی پی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر محترمہ ثمین شیخ نے کہا، “یہ منصوبہ بچوں کے استحصال اور زیادتی کے بنیادی اسباب کو نشانہ بناتا ہے اور قانونی تحفظات کو بہتر بناتا ہے۔
سیمینار کا ایک نمایاں لمحہ “وعدوں کی دیوار” تھا، جہاں شرکاء بشمول بچوں نے انصاف کے لیے عہد کیا۔ آئی سی سی ڈی کے قانونی رابطہ کار جناب سید معاذ شاہ نے حدیث نبویٌ کا حوالہ دیا: “جو بچوں پر رحم نہیں کرتے، وہ اللہ کی رحمت کے مستحق کیسے ہو سکتے ہیں؟”
سیمینار کا اختتام حکومت، عالمی شراکت داروں، اور سول سوسائٹی کے درمیان تعاون کے عزم کے ساتھ ہوا تاکہ پاکستان کے بچوں کے لیے محفوظ اور جامع مستقبل یقینی بنایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت کا یتیم بچوں اور بیوہ خواتین کے لیے مالی معاونت میں اضافہ کرنے کا اعلان