باجوڑ بچی ریپ اور قتل کیس میں دونوں خاندانوں کی صلح ہو گئی
گرینڈ جرگہ میں ملزم دونوں خاندانوں اور پورے قوم کا مشترکہ دشمن قرار دیا گیا
تحریر: عمران ٹکر
مینہ ماموند بچی ریپ اور قتل کیس کے سلسلے میں گرینڈ جرگہ، ملزم دونوں خاندانوں اور پورے قوم کا مشترکہ دشمن قرار دیا گیا۔ ملزم کے خاندان نے مکمل برائیت کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق 20 فروری کو مینہ ماموند میں 5 سالہ بچی (م ولد ع) کے قتل کا دردناک واقعہ رونما ہوا، جس کا ملزم گرفتار ہوا اور بعد ازاں اعتراف جرم بھی کرلیا۔
24 فروری 2025 کو ملک حزب اللہ مینہ ماموند کے رہائشگاہ پر اس کیس کے تمام پہلو پر ایک گرینڈ روایتی جرگہ منعقد ہوا۔ جس میں دونوں فریقین (متاثرہ خاندان) اور فریق دوم (ملزم خاندان) کے جملہ خاندانوں نے شرکت کی۔ جس میں جرگہ ممبران اور دیگر عمائدین کے مشترکہ کوششوں سے دونوں خاندانوں میں صلح ہوگیا ۔ جبکہ جرگہ ممبران ، اقوام ماموند اور دونوں خاندانوں نے ملزم (ب ولد ح) کو مشترکہ دشمن (کشندہ ) قرار دیا۔ اس موقع پر ملزم کے خاندان نے ملزم سے مکمل برائیت کا اعلان کیا۔ اور جرگہ کے سامنے اقرار کیا کہ وہ کبھی بھی کسی بھی صورت میں ملزم کو کسی بھی قسم کا سپورٹ نہیں دیں گے۔ اور اگر کبھی ان پر کوئی معاونت ثابت ہوا تو ملزم کا خاندان مجرم قرار پائے گا۔ اگر ملزم کو عدالت سے رہائی ملی اور اس کے بعد وہ قتل ہوا تو اس کے خلاف ملزم کا خاندان کیس (ایف آئی آر) نہیں کرے گا۔
اس موقع پر علاقے اور جرگے کے درجنوں مشران موجود تھے، جہاں نہ صرف براءت اور کشندہ کا فیصلہ ہوا بلکہ دونوں خاندانوں کے درمیان صلح بھی ہوگئی، جس میں ملزم کو مشترکہ دشمن قرار دیا گیا۔
مقامی سینئر صحافی بلال یاسر کے مطابق "براءت” ایک مقامی قبائلی روایت ہے، جس کے تحت ملزم کا خاندان اس سے کسی بھی قسم کا تعلق نہیں رکھے گا۔ ملزم کی رہائی سے متعلق، اس کا خاندان کسی بھی عدالتی سہولت کاری میں شامل نہیں ہوگا۔ یعنی جرگے میں یہ فیصلہ ہوا کہ جیل کے اندر ہو یا رہائی کے بعد، خاندان ملزم سے مکمل لاتعلقی اختیار کرے گا۔
اسی طرح، بلال یاسر کے مطابق، کشندہ کے اصول کے تحت، اگر رہائی کے بعد کسی نے ملزم کو قتل کیا تو اس کا خاندان نہ تو اس کے قتل کی ایف آئی آر درج کرائے گا اور نہ ہی اس پر دشمنی رکھے گا۔ مزید یہ کہ، اگر کسی طرح ملزم رہا ہو کر اپنے خاندان کے کسی فرد کے ہاتھ لگ گیا، تو اسے قتل کرنے کا اختیار ہوگا۔
بلال یاسر کے مطابق یہ ایک اچھا روایتی فیصلہ ہے کہ ملزم کے علاؤہ باقی خاندان اور گھر والے ایک بندے کی غلطی کی وجہ سے ساری عمر کی دشمنی اور قتل و غارت سے محفوظ ہوگئے اب ان کو متاثرہ خاندان نقصان نہیں پہنچائیگا وہ اپنی آزاد زندگی گزاریں گے ۔ اگر دونوں خاندانوں کے درمیان صلح نہ ہوتا تو دشمنی کی آگ پھیل جاتی۔
یہ بھی پڑھیں: باجوڑ میں 12 سالہ بچی کا لرزہ خیز قتل