تحریر: حفصہ راحیل
خواتین ہر میدان میں مردوں کو ٹکر دے رہی ہیں مگر مسلم دنیا کی پہلی ایٹمی خاتون سائنسدان جن کی ذہانت سے دنیا خوف زدہ ہوگئی ہے.
پہلی ایٹمی سائنسدان، سمیرا موسیٰ 3 مارچ 1917 کو غربیہ گورنریٹ کے زیفتا سینٹر کے گاؤں میں پیدا ہوئی تھی۔
سمیرا موسیٰ کی ذہانت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے طالب علمی کے دور میں ہی تعلیمی خدمات انجام دینا شروع کردیں تھیں۔ انہوں نے اپنے سیکنڈری اسکول کے پہلے سال میں ہی الجبرا کی سرکاری کتاب میں غلطیاں نکال کر ان کی درستگی کا کام سر انجام دیا اور پھر اس سے اپنے والد کے خرچے پر چھاپا، اور 1933 میں ان کتابوں کو اپنے ساتھیوں میں مفت تقسیم کیا۔
یہ بھی پڑھیے: ڈی آئی جی ہزارہ کا تورغر دورہ، پولیس ہسپتال، کمانڈ کنٹرول روم اور ریسٹ ہاؤس کا افتتاح
انہیں اس دور میں جب خواتین کا گھر سے باہر نکلنا معیوب سمجھا جاتا تھا تب انہوں نے گیسوں کی تھرمل کمیونیکیشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور ایک مشن پر برطانیہ روانہ ہوگئیں۔ جہاں انہوں نے جوہری تابکاری atomic radioactivity کا مطالعہ کیا اور ایکس رے x-ray اور مختلف اشیاء پر اس کے اثرات میں ڈاکٹریٹ PhD کی ڈگری حاصل کی۔ وہ پہلی مصری ایٹمی سائنسدان ہیں اور قاہرہ یونیورسٹی میں فیکلٹی آف سائنس میں پہلی ٹیچنگ اسسٹنٹ رہیں۔ اس وقت لڑکیوں کے لئے یہ ڈگری اور پوزیشن حاصل کرنا عام بات نہیں تھی-
انہوں نے ایک سال اور پانچ ماہ میں ہی اپنا مقالہ مکمل کرلیا تھا، اور دوسرا سال مسلسل تحقیق میں گزارا جس کے بعد وہ ایک اہم مساوات پر پہنچیں (جسے اس وقت مغربی دنیا میں قبول نہیں کیا گیا تھا) جو کہ تانبے جیسی سستی دھاتوں کو فشن ری ایکشن پر مجبور کرتا ہے۔ اور پھر ایسے مواد سے ایٹم بم کی تیاری جو ہر کسی کے لیے قابل رسائی ہو، لیکن اسے ڈاکٹر سمیرا موسیٰ کی عرب سائنسی تحقیق میں لکھا نہیں گیا جبکہ بد قسمتی سے دنیا کو انکی ذہانت سے خطرہ محسوس ہونے لگا اور انہیں 5 اگست 1952 کو ایک کار حادثے میں قتل کر دیا تھا اور یوں دنیا ایک عظیم خاتون سائنسدان سے محروم ہو گئی۔