اہم خبریںپاکستانخیبر پختونخوا

کرم کی طرف جانے والے امدادی سامان پر تیسری دفعہ راکٹ سے حملہ کر دیا گیا

کرم امن معاہدے کے باوجود امدادی سامان پر حملہ ایک تشویشناک عمل بن گیا ہے، پولیس

کرم میں باگان کے علاقے میں امدادی سامان لے جانے والے تیسرے قافلے پر راکٹ حملے نے حالیہ کرم امن معاہدے کی پائیداری پر شکوک پیدا کر دیے ہیں، پولیس نے جمعرات کو بتایا۔ اس حملے میں امدادی سامان پہنچانے والے قافلے کی ایک گاڑی کو نقصان پہنچا، تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

حملے کے بعد قافلے کی گاڑیاں واپس تل کی طرف روانہ ہو گئیں۔ چپری چیک پوسٹ پر موجود کارگو ٹرک بھی پیچھے ہٹنے لگے۔

قافلے کی تفصیلات

ضلعی انتظامیہ کے مطابق، پہلے مرحلے میں قافلے میں 35 کارگو گاڑیاں شامل تھیں جو ادویات، پھل، سبزیاں اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء لے کر جا رہی تھیں۔ دوسرے مرحلے میں مزید گاڑیاں بعد میں روانہ ہونے والی تھیں۔

قافلے کی حفاظت کے لیے پولیس اور فرنٹیئر کور (FC) سمیت سیکیورٹی فورسز تعینات کی گئی تھیں۔ تاہم، اس حملے نے کرم امن معاہدے پر عمل درآمد کی مشکلات کو اجاگر کیا۔

مریضوں کے لیے شدید مشکلات

کرم میں مریض ہیلی کاپٹر سروس کی معطلی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ سروس گزشتہ 10 دنوں سے معطل ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر میر حسین جان نے میڈیا بریفنگ کے دوران تصدیق کی کہ اس معطلی کی وجہ سے مریضوں اور ادویات کی ترسیل ممکن نہیں ہو پا رہی۔

ڈاکٹر جان نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کو سروس کی بحالی کے لیے درخواست دی گئی ہے۔ ان کے مطابق، 74 مریض فوری طور پر منتقلی کے منتظر ہیں کیونکہ موجودہ حالات میں سڑک کے ذریعے سفر ممکن نہیں۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا کے وزیر برائے مذہبی امور محمد عدنان قادری نے کہا کہ ہیلی کاپٹر سروس بدستور فعال ہے۔

امدادی کوششیں اور امن معاہدے پر عمل درآمد

حکومت نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران کرم کے لیے دو امدادی کھیپیں بھیجی ہیں، جبکہ تیسری کھیپ 14 جنوری کو پہنچنی تھی۔ تاہم، رہائشیوں نے کہا کہ 25 ٹرکوں کا سامان ناکافی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہیلی کاپٹر سروس بحال کی جائے اور طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔

کرم کے ڈپٹی کمشنر اشفاق خان نے بتایا کہ امن معاہدے کے تحت چار بنکرز ختم کر دیے گئے ہیں، اور معاہدے کی دیگر شقوں پر عمل جاری ہے۔

امن معاہدے کی نازک صورتحال

کرم میں نومبر 2024 میں قبائلی جھڑپوں کے باعث بدامنی پیدا ہوئی، جس کے نتیجے میں 130 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے اور 100 دن کا محاصرہ رہا۔ گرینڈ جرگہ، کرم امن کمیٹی، اور مقامی امن گروپس کی کوششوں سے 14 نکاتی امن معاہدہ طے پایا، جس میں راستے کھولنے اور امداد کی ترسیل شامل ہے۔

تاہم، امدادی قافلے پر راکٹ حملہ امن معاہدے کی نزاکت اور علاقے میں استحکام کی بحالی کے لیے مسلسل کوششوں کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔

ایڈیٹر

دی ناردرن پوسٹ پاکستان ایک ڈییجٹل میڈیا پلیٹ فارم ہے جو خاص کر شمالی پاکستان کی رپورٹنگ اور تحقیقاتی سٹوریز آپ تک لانے کیلئے کوشاں ہے۔ انسانی حقوق، ماحولیات، تعلیم، سماجی مسائل پر خصوصی رپورٹنگ کرتے ہیں۔ More »

متعلقہ تحریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button