گلگت میں شدید سردی كے باوجود بجلی کی عدم فراہمی کے خلاف تین دن سے دھرنا جاری
جنوری کے ماہ میں خون جما دینے والی سردی میں قراقرم ہائی وے پر دھرنا جاری
بجلی کی عدم فراہمی کے خلاف گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ میں تیسری دن بھی خون جمادینے والی سردی کے باوجود دھرنا جاری ہے۔
اتوار کے روز بھی جنوری کے ماہ کے سخت ترین خون جما دینے والی سردی میں قراقرم ہائی وے پر 23 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کے خلاف مقامی لوگوں نے دھرنا دے رکھا ہے۔
دھرنے سے خطاب میں. اہم پی اے كرنل عبید نے کہا كہ اگرحكومت ہنزہ میں ائی پی ایس بجلی کی پروجیکٹ لگانا چاہتی ہے تو مندرجہ ذیل عوامی مطالبات پورا کرنا پڑیں گے۔
۔ عوام کو فی یونٹ تین روپے۔
۔ 10 سال تک یونٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے۔
۔ 20 کلومیٹر تک زمین کا قبضہ ختم کیا جائے۔
۔ عوام کو سوسائٹیز کے ذریعے شئیر دیا جائے۔
ایگریمنٹ ختم ہونے کے بعد معاہدے کے مطابق پروجیکٹ کو عوام کے حوالہ کیا جائے تاکہ مستقبل میں عوام کے روزگار اور معاشی حالات میں بہتری آئے۔
كرنل عبید نے آرمی چیف كو مخاطب كرتے ہوئے كہا كہ تین روز سے شاہراہِ قراقرم بند ہے، كیا آپ کی ایجنسیوں نے آپ کو خبر نہیں دی؟ ان كا مزید كہنا تھا كہ ہنزہ کو اس کا حق دلا کر رہینگے۔ جب تک مطالبات حل نہیں ہوتے دھرنا جاری رہے گا۔ انھوں نے تمام نمبرداوں كر مخاطب كر كے یہ بھی كہا كہ اگر وہ سہولت کار نہیں ہیں تو کل سب کو دھرنے میں دیکھنا چاہتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیے: خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں سال کے پہلے ہفتے بارشیں اور برفباری
ظہور الہی، سرکردہ رہنما دھرنا، کے مطابق شدید سردی کے باوجود مظاہرین نے ہمت نہیں ہاری اور بدستور دھرنادیئے ہوئے ہیں اور جب تک حکومت مطالبات نہیں مانتی دھرنا جاری رہے گا۔
یاد رہے کہ گلگت بلتستان میں بجلی مقامی بجلی گھروں سے پیدا کی جاتی ہے اور سردوں میں دریا جم جانے پر پانی کے بہاو میں کمی کے باعث یہ بجلی گھر بجلی پیدا کرنے میں ناکام رہتی ہیں جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کو شدید لوڈشیڈنگ کا سامنا ہوتا ہے۔
گزشتہ کچھ سالوں میں گلگت بلتستان میں بجلی بحران سنگین ہوتا دیکھا گیا ہے جس کے خلاف مقامی لوگ شدید سردی میں قراقرم ہائے وے بلاک کرکے احتجاج کررہے ہیں۔