خیبر پختونخوا کے بالائی علاقوں میں پیشگی خبردار کرنے والے نظام قائم کرنا وقت کی ضرورت
لاسونہ تنظیم کی جانب سے ایک روزہ سیمنار کا انعقاد کیا گیا جس میں شانگلہ کے سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی
قدرتی آفات سے بچاو کیلئے پیشگی خبردار کرنے والے نظام کو مضبوط بنانے” کے موضوع پر ایک روزہ ورکشاپ کامیابی سے منعقد ہوئی۔ یہ ورکشاپ پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) پشاور کے ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ اسپیشلسٹ، جناب اسماعیل خان، کی زیرِ قیادت منعقد کی گئی۔
اس کا انعقاد LASOONA-ریلیف اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن نے "خیبرپختونخوا، پنجاب اور بلوچستان میں خوراک اور غذائیت کی بہتری کے ذریعے مزاحمت پیدا کرنا” منصوبے کے تحت کیا۔ اس منصوبے کو Welthungerhilfe (WHH) کی تکنیکی معاونت اور ناروے کی وزارتِ خارجہ کی مالی معاونت حاصل ہے۔ اس ورکشاپ کا مقصد آفات سے بچاؤ کی صلاحیتوں کو بڑھانا اور ایریلی وارننگ سسٹمز کو مضبوط بنانا تھا۔
ورکشاپ کا آغاز منصوبے کے مینیجر، جناب سجاد احمد، کے افتتاحی کلمات سے ہوا، جس میں انہوں نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور منصوبے کے بنیادی مقصد پر روشنی ڈالی: یعنی موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی آفات کے اثرات کو کم کرنا اور زراعت کے شعبے میں تیاری اور ردعمل کو بہتر بنانا۔
پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں تیسرے نمبر پر ہے، حالانکہ عالمی گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں اس کا حصہ صرف 1 فیصد ہے۔ خاص طور پر خیبرپختونخوا جیسے پہاڑی اور دیہی علاقوں میں سیلاب، خشک سالی اور گرمی کی لہروں جیسے موسمی خطرات کے پیش نظر ایریلی وارننگ سسٹمز کی ضرورت کو شدت سے محسوس کیا جا رہا ہے۔
ورکشاپ میں ماہرین کی پیشکشوں، گروپ مباحثوں، اور عملی مشقوں کے ذریعے شرکاء کو موجودہ وارننگ سسٹمز میں خامیوں کو پہچاننے اور انہیں بہتر بنانے کی عملی تجاویز دی گئیں۔ جناب محمد شعیب، ڈسٹرکٹ ڈائریکٹر زراعت، شانگلہ، نے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پر روشنی ڈالی اور زراعت میں درپیش مشکلات کو بیان کیا۔ جناب عبدالناصر، ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ آفیسر (DDMO)، نے مختلف اداروں کے مابین بہتر رابطہ، جدید ٹیکنالوجیز کے استعمال، اور کمیونٹی کے ساتھ مؤثر رابطے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں سال کے پہلے ہفتے بارشیں اور برفباری
ورکشاپ کے اختتام پر تجاویز پیش کی گئیں، جن میں ایریلی وارننگ سسٹمز کو بہتر بنانے کے لیے بین الاداری تعاون، مقامی سطح پر تربیت، اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا گیا۔
یہ ورکشاپ آفات سے بچاؤ کے نظام کو مزید مضبوط کرنے کے لیے اہم قدم ہے، جس میں LASOONA، WHH، اور ناروے کی وزارتِ خارجہ کی مشترکہ کاوشوں نے پاکستان کے آفت زدہ علاقوں میں کمیونٹی کی مزاحمت کو بڑھانے کے عزم کو اجاگر کیا۔