پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت فیصلہ درست قرار دیا نگران دور میں بھرتی ملازمین کی درخواستیں خارج
پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ: نگران دور کی غیرقانونی بھرتیوں کو ختم کرنے کا حکومتی اقدام درست
نگران حکومت میں بھرتی کیے گئے ہزاروں ملازمین کو نکالنے کے معاملے پر پشاور ہائی کورٹ نے اہم پیش رفت کرتے ہوئے صوبائی حکومت کے فیصلے کو درست قرار دے دیا۔صوبائی حکومت کے خلاف سات درخواستیں ہائی کورٹ میں دائر کی گئی تھی جس عدالت نے خارج کردیا۔
صوبائی حکومت کی جانب سے نگران دور میں مبینہ طور پر 10ہزار کے قریب افراد کو سرکاری محکموں میں بھرتی کیا گیا تھا جس کے خلاف صوبائی اسمبلی میں ریمول آف اللیگل ایکٹ 2025پاس کرکے نکالنے کی تیاریاں شروع کی گئی.
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل تیمور حیات کے مطابق سات درخواست گزاروں نے نوکری سے نکالے جانے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور اپنی درخواستوں میں ایکٹ کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے ساتھ ہی نگران حکومت میں بھرتی کیے گئے 10 ہزار سے زائد ملازمین کو قانونی سمجھ رہے تھے جبکہ قوانین کے رو سے نگران حکومت کا کام صاف اور شفاف الیکشن منعقد کروانا ہوتا نہ ملازمین بھرتی کرنا.
نگران دور حکومت کے ملازمین کو قانون کے مطابق نوکری سے ہٹانے کے حوالے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شاہ فیصل اتمان خیل کا کہنا تھا کہ اس قانون کی تیاری میں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتی ہونے والے افراد اور ہائیکورٹ کے احکامات پر ملازمت پانے کو چھوٹ دی گئی۔اس قانون کے تحت صرف ان ملازمین کو ہٹانے کی سفارش کی گئی تھی جو نگران دور میں غیر قانونی طریقے سے بھرتی کئے گئے تھے۔
ایڈوکیٹ جنرل نے واضح کیا کہ قانون اسمبلی سے پاس کرنے کا مقصد یہی ہے غیر قانون اقدامات کا تدارک ہو سکے اور عدالت نے قانون کے مطابق فیصلہ دیتے ہوئے صوبائی حکومت کے اقدام درست قرار دے دیا.
مزید تفصیل: گلگت کے گاؤں میں دو گروپوں کے درمیان تصادم، ایک شخص جاں بحق، متعدد زخمی