اہم خبریںخیبر پختونخواغیر زمرہ بندینارتھ پاکستان

مردان میں شموزئی-بابوزئی میں ڈرون حملے، ایک ہی برادری کے 10 افراد شہید

29 مارچ کی صبح طلوع آفتاب سے قبل ایک مبینہ ڈرون حملے میں 10 افراد شہید ہو گئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں

ضلع مردان کے پہاڑی علاقے کاٹلنگ کے مقام شموزئی-بابوزئی میں 29 مارچ کی صبح طلوع آفتاب سے قبل ایک مبینہ ڈرون حملے میں 10 افراد شہید ہو گئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ حملے میں نشانہ بننے والے تمام افراد "گوجر” برادری سے تعلق رکھتے تھے جو پہاڑی علاقوں میں مویشی چرایا کرتے تھے۔ مقامی افراد نے حملے کے بعد متاثرین کی لاشوں کو اٹھا کر سوات ائیکسپریس وے کو تمام ٹریفک کے لیے بند کر دیا اور انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔

مردان پولیس نے موقع پر پہنچ کر امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کی کوشش کی، جبکہ مقامی بزرگان اور نمایاں شخصیات کے ساتھ مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا۔ متاثرین کے ورثاء نے اس واقعے کی غیر جانبدارانہ انکوائری اور قصورواروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

حکومت کی جانب سے اس دلخراش واقعے پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی اور تعزیت کی گئی ہے۔ حکام کے مطابق، یہ کارروائی دہشت گردوں کے خلاف تھی، جن کے بارے میں مصدقہ معلومات موصول ہوئی تھیں کہ وہ اس علاقے کو اپنے ٹھکانے کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔ تاہم، کارروائی کے دوران غیر مسلح شہریوں کے متاثر ہونے پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔

حکومت نے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے اور شہداء کے ورثاء کو معاوضہ دینے کا بھی یقین دلایا ہے۔ سیکورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ ایسے آپریشنز کے دوران عام شہریوں کی حفاظت کو اولین ترجیح دی جاتی ہے، لیکن بعض اوقات پیچیدہ جغرافیائی حالات اور دہشت گردوں کی جانب سے آبادی میں چھپنے کی حکمت عملی کے باعث ایسے المناک واقعات رونما ہو جاتے ہیں۔

مقامی رہنماؤں اور عوام نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بے گناہ شہریوں کے قتل پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی شفاف انکوائری کی جائے اور ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سرکاری سفارتکار پر انسانی اسمگلنگ کا بڑا اسکینڈل

ایڈیٹر

دی ناردرن پوسٹ پاکستان ایک ڈییجٹل میڈیا پلیٹ فارم ہے جو خاص کر شمالی پاکستان کی رپورٹنگ اور تحقیقاتی سٹوریز آپ تک لانے کیلئے کوشاں ہے۔ انسانی حقوق، ماحولیات، تعلیم، سماجی مسائل پر خصوصی رپورٹنگ کرتے ہیں۔ More »

متعلقہ تحریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button