اہم خبریں

میڈیا فاؤنڈیشن 360 نے تین روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا

تحقیقاتی صحافت کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور جدید دورمیں صحافت کے طریقہ کار میں تبدیلیوں سے روشناس کروانے کے لیے ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا

تحریر: فوزیہ جمیل

شفافیت اور مسائل کا حل تحقیقاتی صحافت کے اہم اجزا ہونے چاہئیے، مجتبیٰ راٹھور۔ فیکٹ چیک کے ساتھ معتبر تفتیشی رپورٹس بنانے کی قابلیت ضروری ہے, تہمینہ قریشی۔ عوامی معلومات کے قانون کو عملی طور پر پریکٹس کرنا نہایت ضروری ہے، مبشر بخاری۔ ہماری رپورٹننگ میں سوشل ایشوز پر آبجیکٹیویٹی ہونا ضروری ہے، ہر صحافی کو ذمہ دار ہونا چاہئیے، لبنیٰ جرار۔ خبروں کے زرائع ایک اہم ذمہ داری ہے، فاطمہ علی۔ تحقیقاتی رپورٹننگ میں قانونی اور اخلاقی حدود ہونی ضروری ہیں، توصیف ملک رضی۔

گزشتہ دنوں تحقیقاتی صحافت کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور جدید دورمیں صحافت کے طریقہ کار میں تبدیلیوں سے روشناس کروانے کے لیے بیچ لگژری ہوٹل میں امریکن قونصلیٹ کے تعاون سے میڈیا فاؤنڈیشن 360 کے زیر اہتمام سہہ روزہ تربیتی ورکشاپ باعنوان "پاک امریکہ شراکت داری کے بارے میں رپورٹنگ ٹوورز کے زریعے آگاہی کا فروغ” کا انعقاد کیا گیا۔ تفتیشی اور تحقیقاتی صحافت پر کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والے الیکٹرانک، پرنٹ, ریڈیو صحافیوں اور, ڈیجیٹل کونٹینٹ کریٹرزنے شرکت کی۔

ورک شاپ کے بنیادی مقاصد شرکا کو پاک امریکا تعلقات کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا تھا، جس میں اس کے تاریخی سیاق و سباق،  ثقافتی اور اقتصادی، تعلیمی اور سفارتی پہلو شامل تھے۔ اس کے علاوہ معلومات اور ڈیٹا کی فراہمی کے قانون آر ٹی آئی کے حصول اور اس کے دیگر قانونی اور روائیتی پہلوؤں کو بھی تربیتی ورک شاپ میں شامل کیا گیا۔  صحافیوں کو جدید تکنیکی مہارتوں سے آراستہ کرنے کے لیے تین دن مختلف موضوعات یعنی تفتیشی صحافت، فیکٹ چیکنگ، معیاری خبروں کی تکنیک، بصری میڈیا رپورٹس اور اسٹوریز  کرنے کی تربیت دی گئی جن میں جدید ٹولز کو بھی متعارف کروایا گیا۔ پہلے دن منعقدہ سیشنز میں سینئیر صحافی اور آئی بی اے پروفیسر  تہمینہ قریشی نے معتبر رپورٹنگ کے لیے فیکٹ چیکنگ اور درستگی کو یقینی بنانے کے موضوع پر تربیت دی۔ ان کا کہنا تھا کہ فیکٹ چیک کے ساتھ معتبر تفتیشی رپورٹس بنانے کی قابلیت ضروری ہے، کسی بھی موضوع کے حوالے سے باخبر رہنا، اس کے لحاظ سے اپنا ایک مفروضہ بنانا، کسی معیاری زرائع سے  ابتدائی ٹھوس شواہد کے ساتھ معلومات لینا، اور اسے دو سے زائد زرائع سے تصحیح کرنا اور پھر خبر یا رپورٹ کی شفافیت کو ممکن بنانا ایک معیاری رپورٹ تخلیق کے مراحل ہوتے ہیں۔  سیشن کے دوران مختلف صحافیوں نے ان کے حالیہ صحافتی تجربات بھی شئیر کئے۔

سینئیر صحافی اور سیکریٹری سندھ یونین آف جرنلسٹ لبنیٰ جرار نقوی نے خبر بنانے میں مہارت،حقائق سے بیانیے تک اور پاک امریکہ تعلقات پر تربیت دی جس میں انہوں نے تحقیقاتی رپورٹس اور صحافتی عمل کو فیلڈ میں پیش آنے والے مسائل اور ان کے حل کے حوالے سے معلومات فراہم کیں۔ انہوں نے سیشن میں اس بات پر زور دیا کہ ہماری رپورٹننگ میں سوشل ایشوز پرآبجیکٹیویٹی ہونا ضروری ہے۔ ہر صحافی کو ذمہ دار  ہونا چاہئیے۔ سینئیر صحافی مبشر بخاری نے آر ٹی آئی کے قانون اور اس کی افادیت پر مکمل معلومات فراہم کیں، اس کے علاوہ تمام شرکا کو عملاً آر ٹی آئی کے استعمال اور درخواست جمع کروانے کا تجربہ کروایا۔ انہوں نے مزید یہ بھی بتایا کہ عوامی معلومات کے قانون کو عملی طور پر پریکٹس کرنا نہایت ضروری ہے، کس طرح یہ کسی صحافی کی تحقیقاتی رپورٹس کو شفاف بناتی ہے۔ بصری صحافت اور موبائل جرنلزم کی افادیت کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کی سینئیر صحافی اور استاذ فاطمہ علی نے تمام شرکاء کو تربیت دی اور فیلڈ ورک میں کیمرہ کے زاویوں اور دیگر امور پر عملی تجربہ کروایا۔ اپنے دوسرے سیشن میں انہوں نے خبروں کے زرائع اور انکی افادیت کے حوالے سے مکمل معلومات فراہم کیں۔ انکا کہنا تھا کہ خبروں کے زرائع کسی صحافی کے لیے  ایک اہم ذمہ داری ہے۔ انٹرویو کی تحقیقاتی رپورٹس میں اہمیت پر سینئیر صحافی توصیف ملک رضی نے سیشن کیا جس میں انہوں نے انٹرویو کی تکنیک، دورانِ انٹرویو مسائل، اور زرائع کی اہمیت کی پر تربیت کی، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تحقیقاتی رپورٹننگ ہو یا کسی بھی حالات میں انٹرویو کے دوران  قانونی اور اخلاقی حدود ہونا ضروری ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: گیس لیکج کی وجہ سے ایک عورت جانبحق

سہہ روزہ  پاک امریکہ شراکت داری کے بارے میں رپورٹنگ ٹوورز کے زریعے آگاہی کے فروغ میں کل 25 صحافیوں نے شکرکت کی، تربیتی سیشنز کے دوران ہر موضوع اور مسائل پر بحث و مباحثہ کیا گیا، مختلف گروہوں کی شکل میں صحافتی عملی مظاہرے کروائے گئے، دوسرے دن امریکن قونصلیٹ کے ممبران سے صحافیوں نے ملاقات کی اور میڈیا فاؤنڈیشن 360 کی جانب سے عشائیہ دیا گیا۔

آخری روز میڈیا فاؤنڈیشن کے  پریزیٹڈنٹ اور سینئیر صحافی مبشر بخاری نے تمام شرکاء کو پاک امریکہ شراکت داری کے پراجیکٹس کو نمایاں طور پر بیان کیا اور عوامی سطح پر ان کی آگاہی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ تمام سیشنز کے اختتام پر کنسلٹنٹ اور  سینئیر صحافی مجتبیٰ راٹھور نے مزید بہتر طور پر روابط اور خبروں کے زریعے عوامی سطح پر معیاری معلومات پہنچانے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ٹریننگ کا اختتام کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button