جعلی خبروں اور پروپیگنڈے کے خلاف میڈیا اور ریاستی اداروں کی مشترکہ کوششیں
میرانشاہ میں سیمینار سے خطاب: ممتاز صحافیوں اور فوجی عہدیداروں نے سوشل میڈیا کے چیلنجز اور قومی سلامتی پر زور دیا، مئی میں میڈیا ٹریننگ ورکشاپ کا اعلان
تحریر: روفان خان
آج کی دنیا میں جنگیں صرف میدانوں میں نہیں بلکہ ذہنوں میں لڑی جا رہی ہیں دشمن اب روایتی ہتھیاروں کی بجائے سوشل میڈیا، جعلی خبروں اور پروپیگنڈے کے ذریعے قوموں کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پاکستان کے خلاف بھی ایسی ہی فکری یلغار جاری ہے جس میں دشمن قوتیں سوشل میڈیا کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں تاکہ ریاستی اداروں اور عوام کے درمیان بداعتمادی پیدا کی جا سکے نوجوانوں کو اپنی اقدار سے دور کیا جائے اور معاشرے کو فکری انتشار میں دھکیلا جائے تاہم یہ خوش آئند حقیقت ہے کہ دشمن اپنی ان سازشوں میں مکمل طور پر کامیاب نہیں ہو سکا۔ ہمارے ریاستی ادارے، سیکیورٹی فورسز، باشعور عوام اور محب وطن میڈیا ان خطرات سے بخوبی آگاہ ہیں اور ان کا ہر محاذ پر مؤثر انداز میں مقابلہ کر رہے ہیں۔ فیک نیوز اگرچہ ایک بڑا چیلنج ہے مگر پاکستانی میڈیا پر یہ قومی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس فتنے کو بے نقاب کرے، عوام کو سچائی دکھائے اور نوجوان نسل کو فکری رہنمائی فراہم کرے۔
اسی مقصد کے تحت حال ہی میں شمالی وزیرستان کی تحصیل میرانشاہ میں پاک فوج کے تعاون سے ایک نہایت اہم اور بروقت میڈیا سیمینار منعقد کیا گیا اس سیمینار کا عنوان تھا ”میڈیا کا کردار، درپیش چیلنجز اور ان کے حل”
اس موقع پر ممتاز صحافیوں ارشد عزیز ملک، حسن خان، عقیل یوسفزئی اور افتخار فردوس نے شرکت کی جبکہ مقامی صحافیوں، معززین اور نوجوانوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ سیمینار میں سوشل میڈیا کے چیلنجز، جعلی خبروں، امن و استحکام، اور صحافتی ذمہ داری جیسے اہم موضوعات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ صحافت صرف خبر رسانی نہیں بلکہ ایک قومی فریضہ ہے جس میں سچائی، دیانت داری اور غیر جانبداری بنیادی اصول ہیں شرکاء کی جانب سے کیے گئے۔ سوالات کے مدلل اور مثبت جوابات دیے گئے سیمینار کے اختتام پر جی او سیسیون ڈویژن میجر جنرل عادل افتخار وڑائچ نے صحافیوں کی کاوشوں کو سراہا اُنہوں نے کہا کہ میڈیا کا کردار صرف معلومات کی فراہمی تک محدود نہیں بلکہ یہ معاشرے کی فکری تربیت اور قومی سلامتی کا محافظ بھی ہے اُنہو ں نے اعلان کیا کہ مئی میں ایک میڈیا ٹریننگ ورکشاپ منعقد کی جائے گی تاکہ صحافیوں کو جدید صحافتی تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا سکے شرکاء نے اس سیمینار کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا اور کہا کہ ایسے پروگرام نہ صرف صحافیوں کو سیکھنے کا موقع دیتے ہیں بلکہ نوجوانوں کو بھی درست سمت فراہم کرتے ہیں بلاشبہ آج کی صحافت ایک نیا محاذ ہے یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ہم اس میدان میں سچ، شعور اور ذمہ داری کے ساتھ قدم رکھیں نہ کہ دشمن کے جھوٹے بیانیے کا شکار ہو کر اپنی نظریاتی بنیادوں کو کھو دیں۔
پاکستانی میڈیا اگر اپنی قوت کو تعمیری مقاصد کیلئے استعمال کرے تو نہ صرف جعلی خبروں کا سدباب ممکن ہے بلکہ قوم کو فکری یلغار سے بھی محفوظ رکھا جا سکتا ہے موجودہ حالات میں دشمن قوتیں خاص طور پر افواجِ پاکستان کو سوشل میڈیا کے ذریعے نشانہ بنا رہی ہیں ان سازشوں کا مؤثر انداز میں مقابلہ کرنے کیلئے ضروری ہے کہ میڈیا اور ریاستی ادارے مل کر عوام میں آگاہی پیدا کریں پروپیگنڈے کا پردہ چاک کریں اور معاشرے کو فکری طور پر مضبوط بنائیں۔
یہ بھی پڑھیں: ارتھ ڈے کے موقع پر اسلام آباد میں شجرکاری مہم کا آغاز، دس لاکھ درخت لگانے کا ہدف