استنبول کے میئر اکرام امام اوغلو کو بدعنوانی کے الزام میں جیل بھیج دیا گیا
صدر اردوان کے سیاسی حریف پر دہشتگردی کے الزامات بھی، عدالتی فیصلے کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے
ترکی کی عدالت نے استنبول کے میئر اور صدر رجب طیب اردوان کے اہم سیاسی حریف اکرام امام اوغلو کو بدعنوانی کے الزام میں جیل بھیج دیا ہے۔ امام اوغلو پر دہشتگردی سے متعلق تحقیقات بھی جاری ہیں، جن کے بارے میں عدالت کا فیصلہ ابھی معلوم نہیں ہوا۔
اکرام امام اوغلو، جو حزب اختلاف کی جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کے رہنما ہیں، کو 2028 کے صدارتی انتخابات کے لیے امیدوار نامزد کیے جانے سے چند روز قبل بدھ کے روز گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر بدعنوانی اور ایک دہشتگرد تنظیم کی مدد کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن کی انہوں نے سختی سے تردید کی ہے۔
عدالت کے فیصلے کے بعد استنبول سمیت ملک بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ حزب اختلاف کے حامیوں نے ان اقدام کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے صدر اردوان کی حکومت پر تنقید کی ہے۔ امام اوغلو کی گرفتاری کو "سمیر مہم” کا حصہ بتایا جا رہا ہے، جس کا مقصد حزب اختلاف کے رہنماؤں کو سیاسی طور پر کمزور کرنا ہے۔
عدالت نے بدعنوانی کے الزامات کے تحت امام اوغلو سمیت کم از کم 20 دیگر افراد کو جیل بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دہشتگردی سے متعلق تحقیقات کے بارے میں فیصلہ ابھی معلوم نہیں ہوا۔ امام اوغلو کی وکالت کرنے والے وکلاء کا کہنا ہے کہ یہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر چلایا جا رہا ہے۔
حزب اختلاف کی جماعت سی ایچ پی نے امام اوغلو کی نظربندی کے خلاف عوامی مزاحمت کو فروغ دینے کے لیے پرائمری انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی اپیل کی ہے۔ جماعت کے 15 لاکھ سے زائد ارکان ترکی کے تمام 81 صوبوں میں قائم 5,600 پولنگ اسٹیشنز پر ووٹ ڈالیں گے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ترکی میں سیاسی کشیدگی عروج پر ہے۔ امام اوغلو کو صدر اردوان کے ممکنہ چیلنجر کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اور ان کی گرفتاری نے ملک میں سیاسی بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افریقی ملک نائجیریا میں دہشت گردوں کا مسجد پر حملہ، 44 افرادجاں بحق