پشاور پولیس نے معزز شہریوں کو اشتہاری بنا کر اصل مجرموں کو آزاد چھوڑ دیا
کیپٹل سٹی پولیس کی بدترین نااہلی! جھوٹے مقدمات، سنگین الزامات اور پولیس کی مجرمانہ غفلت پر عوامی غصہ پھٹ پڑا

پشاور پولیس کی نااہلی ایک بار پھر بے نقاب ہو گئی! کیپٹل سٹی پولیس نے اپنی سنگین غفلت اور ناقابل معافی کوتاہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے معزز شہریوں کو اشتہاری قرار دے کر ان کی عزت اچھال دی، جبکہ اصل مجرم دندناتے پھر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر جاری کردہ اشتہاری ملزمان کی تصاویر میں متعدد بے گناہ شہریوں کے چہرے شامل کر دیے گئے، جن میں ایک سابق ایئر فورس افسر بھی شامل ہے۔ یہ ناقابل قبول اور ظالمانہ کارروائی پولیس کی نالائقی کا منہ بولتا ثبوت ہے، جس پر شہریوں نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل طوفان کی شکل اختیار کر چکا ہے، اور پولیس کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ایک صارف نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
"یہ پولیس ہے یا جرائم کوتحفظ دینے والا مافیا؟ اصل مجرموں کو تحفظ دیا جا رہا ہے، اور بے گناہوں پر جھوٹے مقدمات بنا کر ان کی زندگیاں برباد کی جا رہی ہیں!ان میں شامل ایک موزز شہری حاجی اسلم سے پولیس کی جانب سے لگائے گئے جھوٹے الزامات پر بات کی گئی تو وہ شدید افسردہ اور غمزدہ نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا۔ میری پوری زندگی ایمانداری سے گزری، لیکن پشاور پولیس نے مجھے جھوٹے الزامات لگا کر بدنام کر دیا۔ میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس سنگین زیادتی کا نوٹس لے اور ایسے جھوٹے الزامات لگانے والے اہلکاروں کو سخت ترین سزا دی جائے، تاکہ آئندہ کوئی بھی کسی معزز شہری کے ساتھ یہ شرمناک حرکت نہ کر سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ پولیس کی بدترین نااہلی ہے۔ اگر آج مجھے جھوٹا اشتہاری بنایا گیا ہے، تو کل کسی اور عزت دار شہری کو بھی پولیس کی نالائقی کی بھینٹ چڑھایا جا سکتا ہے۔ پولیس کو اپنی حرکتوں پر شرم آنی چاہیے۔اس سنگین الزام پر پولیس کا مؤقف لینے کے لیے کیپٹل سٹی پولیس پشاور کے ترجمان صغیر سے رابطہ کیا تو انھوں نے موقف دیا کہ یہ تفصیلات متعلقہ تھانوں نے فراہم کی ہے ۔ اور سی سی پی او کی جانب سے واضح ہدایات دی گئی ہے کہ تمام اشتہاریوں کی تفصیلات اور تصاویر سوشل میڈیا سمیت دیگرپلیٹ فارمز پر افشاں کریں ۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر ایسے افراد جو کہ اشتہاری نہٰن ہے تو وہ بذات خود سی سی پی او سے مل کر اپنی تحفطات دور کر سکتے ہیں۔ تاہم دوسری جانب پشاور کے شہریوں نے اس ظالمانہ اقدام پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت اور اعلیٰ حکام سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ جھوٹے اشتہاری قرار دیے گئے شہریوں کے نام فوری طور پر فہرست سے نکالے جائیں اور انہیں باعزت بری کیا جائے۔مزید جھوٹے الزامات لگانے والے پولیس افسران کے خلاف فوری مقدمات درج کیے جائیں اور انہیں معطل کیا جائے۔ اوراصل مجرموں کو گرفتار کیا جائے، تاکہ پشاور میں بڑھتے ہوئے جرائم پر قابو پایا جا سکے۔اگر حکومت اور پولیس کے اعلیٰ افسران نے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہ لیا، تو عوام کا پولیس پر اعتماد مکمل طور پر ختم ہو جائے گا، اور یہ شدید عوامی ردعمل اور احتجاج کا سبب بن سکتا ہے۔سوال یہ ہے کہ کیا وزیر اعلیٰ اور آئی جی خیبر پختونخوا اس سنگین مسئلے پر ایکشن لیں گے، یا پھر پولیس کا یہ ظلم یونہی جاری رہے گا؟
یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائی کورٹ میں زیر التوائی مقدمات میں مسلسل اضافہ – 2018 سے 2024 تک تفصیلی جائزہ