پاک افغان طورخم بارڈر 25 دن بعد کھول دیا گیا
جرگے میں ہونے والی بات چیت اور مذاکرات نے اس بحران کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کیا وزیر اعلیٰ اور باڈر کے اعلی حکام کی زیر قیادت یہ جرگہ کامیاب ہوا
پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم بارڈر 25 دن کی بندش کے بعد دوبارہ کھول دیا گیا۔ اس بارڈر کی بندش کے باعث دونوں ممالک کے عوام کو نہ صرف معاشی بلکہ سماجی سطح پر بھی سنگین مسائل کا سامنا تھا۔ اس فیصلے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور عوامی روابط کی راہ ہموار ہو گئی۔ بارڈر کھلنے کے بعد جو خوشی اور سکون کی لہر دونوں طرف محسوس کی جا رہی ہے وہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے جس کی بدولت پاکستان اور افغانستان کے درمیان مزید بہتر تعلقات کی امید پیدا ہوئی ہے۔
بارڈر کی بندش کے دوران دونوں اطراف سے تقریباً 12 ہزار مال بردار گاڑیاں کھڑی ہو گئی تھیں۔ ان گاڑیوں میں مال کی ترسیل روک دی گئی تھی جس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا صرف یہی نہیں اس بندش نے دونوں ممالک کی معیشت کو شدید متاثر کیا اور قومی خزانے کو روزانہ کی بنیاد پر کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا بارڈر کھلنے کے بعد یہ صورتحال بھی بدل گئی ہے اور کاروباری سرگرمیاں دوبارہ معمول پر آنا شروع ہو گئی ہیں
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی آمین گنڈا پور کی قیادت میں بارڈر کے اعلیٰ حکام نے اس بحران کو حل کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کیے ان کی کوششوں سے ایک جرگہ تشکیل دیا گیا جس میں دونوں ملکوں کے نمائندے شامل تھے اس جرگے میں ہونے والی بات چیت اور مذاکرات نے اس بحران کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کیا وزیر اعلیٰ اور باڈر کے اعلی حکام کی زیر قیادت یہ جرگہ کامیاب ہوا اور بارڈر دوبارہ کھولنے کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔
وزیر اعلیٰ علی آمین گنڈا پور اور بارڈر حکام کی مشترکہ کوششوں نے اس بات کو ثابت کر دیا کے جب تک دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت اور افہام و تفہیم کا راستہ اختیار نہیں کیا جائے گا تب تک مسائل کا حل ممکن نہیں ہو سکتا جنگ یا طاقت کا استعمال کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہو سکتا صرف اور صرف مذاکرات اور بات چیت سے مسائل کا حل نکل سکتا ہے یہی وجہ ہے کے بارڈر کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ ایک مثبت قدم ہے جو دونوں ممالک کے درمیان روابط کو مزید مستحکم کرے گا
پاکستان اور افغانستان دونوں برادر اسلامی ممالک ہیں جن کا مذہب ثقافت اور رسم و رواج ایک جیسا ہے دونوں ملکوں کے عوام ایک دوسرے کے قریب ہیں اور اس بات کا پختہ یقین رکھتے ہیں کہ ایک دوسرے کی مدد کرنا دونوں کی مذہبی اور اخلاقی ذمہ داری ہے پاکستان نے ہمیشہ کئی دہائیوں سے افغان مہاجرین کی پناہ گزینی ان کی خوراک صحت اور تعلیم کے معاملات میں ہمیشہ بھرپور مدد کی ہے افغان بھائیوں کی خدمت میں پاکستان نے ہمیشہ دل کھول کر کام کیا ہے۔
پاکستان کے عوام اور حکومت نے ہر محاذ پر افغان بھائیوں کا ساتھ دیا ہے ایسے میں افغانستان کی حکومت کو بھی چاہیے کے وہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات کرے جنگ و جدل اور طاقت کے استعمال سے کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہو سکتا دونوں ملکوں کو چاہیے کے وہ اپنے اختلافات کو مذاکرات کی میز پر حل کریں تاکہ دونوں ممالک کی عوام کے لیے خوشی اور ترقی کا راستہ ہموار ہو سکے۔
طورخم بارڈر کا دوبارہ کھولا جانا نہ صرف ایک خوش آئند بات ہے بلکہ اس سے دونوں اطراف کے ہزاروں افراد کے لیے فوائد کی راہیں کھلیں گی یہ فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی طرف ایک اہم قدم ثابت ہوگا ہر مسئلے کا حل صرف اور صرف مذاکرات ہی میں ہے اور یہی وہ طریقہ ہے جس سے دونوں ممالک کے تعلقات کو بہتر بنایا جا سکتا ہے
امید ہے کے یہ قدم دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تعاون اور دوستی کے نئے دروازے کھولے گا اور دونوں ممالک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک افغان طورخم بارڈر پر دو طرفہ فائرنگ، ایک جاں بحق، متعدد زخمی