10 سال میں 215 خواجہ سرا افراد کے قتل اور 7 ہزار سے زائد پر تشدد

خواجہ سراؤں نے اپنے مطالبات کے حق میں مردان پریس کلب کے سامنے احتجاجی ریلی نکالی جس میں سینکڑوں خواجہ سراؤں نے شرکت کی۔
مظاہرین نے پولیس کے خلاف شدید نعرہ بازی کی، سینہ کوبی کی اور حکومت سے فوری انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
ریلی کی قیادت صوبہ خیبر پختونخوا میں ٹرانس کمیونٹی کی صدر میڈم فرزانہ نے کی۔
احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خواجہ سراؤں پر روزانہ کی بنیاد پر ظلم ہو رہا ہے، آئے روز بے گناہ خواجہ سراؤں کو قتل کیا جا رہا ہے، اور پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم انسان ہیں، جانور نہیں، لیکن ہمارے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا ہے وہ غیر انسانی اور ناقابل برداشت ہے۔
میڈم فرزانہ نے انکشاف کیا کہ گزشتہ 10 برسوں کے دوران خیبر پختونخوا میں 215 خواجہ سراؤں کو قتل کیا گیا، جبکہ 7 ہزار سے زائد افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک ایک کر کے قتل کرنے کے بجائے اجتماعی طور پر قتل کر دیا جائے، کیونکہ ہم مزید ظلم برداشت نہیں کر سکتے۔
خواجہ سراؤں نے الزام لگایا کہ ان سے باقاعدگی سے بھتہ وصول کیا جاتا ہے اور حکومت اس سلسلے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خواجہ سرا برادری سے کیے گئے تمام وعدے صرف زبانی دعوے ثابت ہوئے، عملی طور پر ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔
مظاہرین نے خبردار کیا کہ اگر مظالم کا سلسلہ بند نہ ہوا تو وہ صوبائی اسمبلی اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے اور احتجاج کا دائرہ کار پورے صوبے تک پھیلایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سرگودھا سے تعلق رکھنے والی خواجہ سرا زیبی کو ایبٹ آباد میں قتل کر دیا گیا



