کالم

ہَر کَمَالِے رَا زَوَالِے: ہر کمال یا ہنر کو ایک روز زوال بھی آتا ہے

سیاسی، سماجی اور ذاتی زندگی میں عروج و زوال انسانی زندگی كا حصہ ہے

تحریر: حیران

ہَر کَمَالِے رَا زَوَالِے فارسی کا ضرب المثل ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ

"ہر کمال یا ہنر کو ایک روز زوال بھی آتا ہے۔”

خصوصاً سیاست میں تو نہایت ہی قلیل پانچ سال کا عرصہ ہوتا ہے پانچ سال بعد الیکشن ہوئے اپ ہار گئے تو نام کیساتھ سابقہ لگ جاتا ہے تمام اختیارات واپس لئے جاتے ہیں پروٹوکول ختم ہو جاتا ہے اور اپ ایک عام شہری کی حیثیت سے اگلے پانچ سال تک انتظار کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ سابقہ لگنے کے بعد وہ سرکاری گھر جس میں اپ رہتے ہوں وہ بھی اپ سے خالی کروایا جاتا ہے۔

ہَر کَمَالِے رَا زَوَالِے
فطرت کا ابدی اصول ہے جو ہر دور میں انسانی معاشروں میں کارفرما رہا ہے۔ انسانی تاریخ میں قوموں کے عروج و زوال کی عبرت ناک داستانیں اس اصول کی سچی گواہی ہے۔
چنانچہ بزرگوں کی یہ بات سر آنکھوں پر کہ ہر
ہَر کَمَالِے رَا زَوَالِے
یعنی جو چڑھتا ہے وہ اترتا بھی ہے اور جو پیدا ہوتا ہے وہ مرتا بھی ہے بلکہ کسی شاعر نے اس بات کی بہت ہی خوبصورت انداز میں وضاحت کی ہے کہ اقوال زرین کے بعد ہمارے بزرگوں كا دوسرا بڑا پیشہ شاعری کا تھا۔

"حسن والے حسن کا انجام دیکھ”
"ڈوبتے سورج کو وقت شام دیکھ”

کتنی بڑی اور نامور شخصیات آج لوگوں کو یاد بھی نہیں ہیں۔ البتہ ان کے کارنامے اج بھی زبان پر زد عام ہیں۔ لہذا کارنامے کرنے چاہیے تاکہ کل لوگ ان کارناموں کی بدولت آپ کو یاد رکھے۔ بلاشبہ تحصیل کمپلیکس موجودہ ایم پی اے کا ایک کارنامہ ہے ہسپتال کو اپگریڈ کرنا بھی ایک کارنامہ ہے لیکن اہلیان علاقے کے لئے اور بھی چند کارناموں کی ضرورت ہے خصوصاً تعلیمی میدان میں چند بڑے اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اداكارہ نیلم منیر كا شادی تك كا سفر
ھمارے زوال کا اصل سبب یہ نہیں ہے کہ ھم پسماندہ ہیں بلکہ اصل سبب یہ ہے کہ یہاں ہر کوئی صرف اس بات پر خود کو دوسروں سے ممتاز تصور کرتا ہے کہ میرے دادا فلاں تھے میرے والد فلاں تھے میرا رشتہ دار فلاں پوسٹ پر تعینات ہیں ارے بھائی وہ تو ان کا ٹیلینٹ ہے وہ تو ان کی کلا ہے۔ آپ کبھی اپنے گریبان میں جھانکیں گے اپ کتنے پانی میں ہیں۔ معاشرے میں آپکا قد کتنا اونچا ہے اور آپ کیا ہیں؟
دوسروں کے نام کے سہارے جینا اصل میں آپ کی اپنی شخصیت کی عکاسی کرتا ہے اور اج کل یہ جراثیم نہایت ہی تیزی سے معاشرے میں سرایت کرتا جا رہا ہے۔
جن کے نام پر آج اپ ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں ان کا مستقبل تو خود دوسروں کے کندھوں کا محتاج ہے۔ معاشرے کو لکیر کے فقیروں سے کرایے کے لکھاریوں سے پاک کرنا ھم سب کی ذمہ داری ہے۔
میں نے بڑے بڑے سورماؤں کو اپنی آنکھوں کے سامنے بے عزت ہوتے دیکھا ہے مجھے پتہ ہے کہ کون کہاں سے فیڈ ہوتا ہے۔
افسوس اور پیشگی معذرت کیساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ تلوے چاٹنے سے ملنے والی عزت سے ہزارہا بہتر حق اور سچ کی راہ میں بےعزت ہونا ہے،
خود فریبی کی غلاف لپیٹنے سے بہتر ہے بندہ خود کو اپنی تمام بری عادات کیساتھ تسلیم کرے،
شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے میں ماہر لوگوں کی مثال بقول سر سید احمد خان "کتے” سے بھی بدتر ہے کیونکہ کتا تو صرف اسی وقت بھونکتا ہے جب مالک کہے لیکن اس قسم کے لوگ بنا اجازت بھونکتے رہتے ہیں۔
اور اس قسم کے لوگ آپ کو ہر دور میں تھوک کے حساب سے مل جاتے ہیں۔ لہذا بڑے دل کا مظاہرہ کرکے ان کے بھونکنے کو نظر انداز کریں۔
پس پردہ محرکات جاننے کی کوشش کریں کہ کون کس کا پالتو بنا ہوا ہے کون کس سے داد وصول کرنے کے چکر میں ہے جب آپ یہ جان جاتے ہیں تب آپ اپنے آپ کو پوری طرح سے بچانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ اگر نہیں جان پائے اور سچ اور حق کہہ بیٹھے تو اپ کی عزت کو تار تار کرنے میں صرف ایک لمحے کی دیر ہوگی اور جیسے ہی میسج فارورڈ ہوا اپ کو بے عزت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے ہر سیاسی بندے کو چند اس طرح کے کم ظرف چاہیے ہوتے ہیں جو بوقت ضرورت فرنٹ لائن پر کسی کی بھی پگڑی اچھالیں کسی بھی باعزت شخص کو بے عزت کریں اور اس طرح کے لوگوں کا دورانیہ بہت کم ہوتا ہے کیونکہ ان کو استعمال کرنے کے بعد آٹے میں سے بال کی طرح نکال کر پھینک دیا جاتا ہے اگر غلط ہو تو چند دن پہلے کا واقع اس کا ثبوت ہے۔ اور باقی سیاسی کارکنوں کے لئے لمحہ فکریہ ہیں
اب ھم سب اپنا موزانہ اپنے پارٹی سٹیٹس کے حساب سے کرے کہ ھم سے کیا کام لیا جا رہا ہے کہیں کم عقلی کیوجہ سے ھم استعمال تو نہیں ہورہے ہیں کوئی ھمارے کندھے پر بندوق رکھ کر شکار تو نہیں کر رہا ہے۔
ذرا نہیں پورا سوچیے۔
وما علینا الاالبلاغ

ایڈیٹر

دی ناردرن پوسٹ پاکستان ایک ڈییجٹل میڈیا پلیٹ فارم ہے جو خاص کر شمالی پاکستان کی رپورٹنگ اور تحقیقاتی سٹوریز آپ تک لانے کیلئے کوشاں ہے۔ انسانی حقوق، ماحولیات، تعلیم، سماجی مسائل پر خصوصی رپورٹنگ کرتے ہیں۔ More »

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button