خصوصی فیچرز

یہ مٹی ہماری ہے! طاؤس خیل قبیلے کے جرگے کی فتنتہ الخوارج کو وارننگ

بنوں کے علاقے طاؤس خیل کے مشران کی جانب سے جرگہ، فتنتہ الخوارج اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

تحریر: طارق بن نواز

بنوں کے پولیس اسٹیشن ڈومیل کے علاقے کم چشمی میں 7 جون کو ایک جرگہ منعقد ہوا، جس میں پیر بخیل علاقے کی شاخ طاؤس خیل قبیلے کے 300 مقامی افراد نے شرکت کی۔ یہ جرگہ ایک اہم واقعے کے تناظر میں بلایا گیا، جب عید کے دن اہلِ علاقہ نماز عید کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے اور امام مسجد عید الاضحیٰ کی فضیلت و اہمیت بیان فرما رہے تھے۔

اسی دوران ایک گروہ مسجد میں داخل ہوا، منبر کی جانب بڑھا اور امام مسجد سے مائیک لے لیا گیامسلح گروہ کی نرم مگر دباؤ پر مبنی مداخلت کو علاقے کے لوگوں نے مسترد کر دیا اور مسجد سے باہر نکل آئے۔ اس موقع پر مقامی مشران نے فوری جرگہ تشکیل دیا اور فیصلہ کیا کہ ایسے عناصر جنہوں نے عید کی نماز میں خلل ڈال کر امن و امان کو خراب کیا، ان کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے۔

جرگہ کی قیادت علاقے کے بااثر اور معتبر مشران، ملک توانی، ملک ناصر اللہ خان اور فرید خان نے کی۔ جرگے میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ فتنۂ خوارج کے خاتمے اور ان کے سہولت کاروں کی سرکوبی کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے انتظامیہ سے مکمل تعاون کیا جائے گا اور جو عناصر باز نہ آئے، انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کیا جائے گا۔

مقامی نوجوان انجینئر ابرار وزیر، جو سابق ڈپٹی جنرل سیکریٹری پاکستان تحریک انصاف یوتھ ونگ، تحصیل ڈومیل بنوں بھی رہ چکے ہیں، انہوں نے ٹی این پی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جرگے میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ "مقامی بزرگ ان گھروں کا دورہ کریں گے جہاں فتنۂ خوارج سے تعلق یا ہمدردی رکھنے والوں کا شبہ ہو۔” ایسے افراد کو سختی سے تنبیہ کی جائے گی، اور اگر وہ باز نہ آئے تو انہیں ریاستی اداروں کے حوالے کر دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، اگر فتنۂ خوارج یا ان کے حامی کم چشمی کے علاقے میں دوبارہ نظر آئے تو لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے عوام کو فوری طور پر خبردار کیا جائے گا۔

جرگہ کے بزرگ، ملک توانی نے ٹی این پی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طاؤس خیل کے علاقے میں ہمیشہ قانون کی پاسداری کی گئی ہے۔ اگر کوئی شخص قانون شکنی میں ملوث پایا گیا تو اسے فوراً قانون کے حوالے کیا گیا۔ ہر سنگین مسئلے کے حل کے لیے ہم نے مشاورت اور جرگہ ہی کو ذریعہ بنایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عید کے روز پیش آنے والے واقعے میں ملوث افراد کے بارے میں سنا گیا ہے کہ وہ مقامی علما کے علم میں تھے اور ممکنہ طور پر چندہ اکٹھا کرنے کی غرض سے آئے تھے، تاہم ان کے اصل مقاصد ابھی تک غیر واضح ہیں۔

ملک توانی نے مزید کہا کہ ہم بحیثیت طاؤس خیل قوم، اتفاق و اتحاد پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم حکومت سے بھی متعدد بار درخواست کر چکے ہیں کہ اگر کسی موقع پر ہمارے اپنے لوگوں سے کوئی غلطی ہو تو ہم سب سے پہلے خود اس کا تدارک کرتے ہیں۔ حکومت کی مدد ہمیں صرف اس وقت چاہیے جب صورت حال ہمارے اختیار سے باہر ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ فتنۂ خوارج اسی سرزمین کی پیداوار ہیں، جن کا تعلق مختلف دیہات سے ہے۔ ان کا عید کے دن مسجد میں آ کر لوگوں کو اشتعال دلانا، ریاستی ملازمتیں چھوڑنے کی ترغیب دینا، اور فتنہ و فساد پھیلانا ناقابلِ برداشت ہے۔ ان کے لاؤڈ اسپیکر پر کیے گئے اشتعال انگیز اعلانات کے باعث مسجد میں افراتفری مچ گئی، تلخ کلامی اور ہاتھا پائی تک نوبت آ گئی۔ اہلِ علاقہ نے ان سے اسلحہ چھینا اور یہ شرط رکھی کہ وہ علاقہ چھوڑیں گے، تب جا کر اسلحہ واپس کیا گیا۔

ملک توانی نے آخر میں کہا کہ ہم اپنے علاقے میں امن قائم رکھنے کے لیے پوری طرح ذمہ دار ہیں اور کسی کو بھی اس امن کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جرگے میں یہ فیصلہ ہوا ہے کہ آئندہ ایک اور جرگہ بلایا جائے گا، جس میں ان عناصر سے سوالات کیے جائیں گے جو ان خوارج کو علاقے میں لائے، ان کی مدد کی، یا ان کی آمد کے پیچھے کسی خاص مقصد کو پورا کرنا چاہتے تھے۔ یہ جاننا اب ضروری ہے کہ یہ لوگ کیوں آئے، کس کے کہنے پر آئے، اور ان کا اصل مقصد کیا تھا؟

یہ بھی پڑھیں: کالاش وادی میں عدالتی فیصلے کے خلاف شدید احتجاج، دو سیاسی رہنماوں کو 15 سال قید

ایڈیٹر

دی ناردرن پوسٹ پاکستان ایک ڈییجٹل میڈیا پلیٹ فارم ہے جو خاص کر شمالی پاکستان کی رپورٹنگ اور تحقیقاتی سٹوریز آپ تک لانے کیلئے کوشاں ہے۔ انسانی حقوق، ماحولیات، تعلیم، سماجی مسائل پر خصوصی رپورٹنگ کرتے ہیں۔ More »

متعلقہ تحریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button