ملاکنڈ ڈویژن میں سیلاب سے 321 ہلاکتیں، 6 ہزار مویشی ہلاک اور 63 ہزار ایکڑ زرعی زمین تباہ
کمشنر ملاکنڈ کا اعلان: 90 فیصد سروے مکمل، متاثرین میں جلد امدادی چیکس تقسیم کیے جائیں گے
کمشنر ملاکنڈ ڈویژن عابد وزیر نے 15 اگست کو آئے تباہ کن سیلاب کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مختلف مقامات پر ہونے والے کلاوڈ برسٹ کے باعث آنے والے سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر بونیر ضلع ہوا، جبکہ شانگلہ اور سوات کے علاقے بھی بری طرح متاثر ہوئے۔
انہوں نے جانی و مالی نقصان کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا کہ ملاکنڈ ڈویژن میں سیلاب کے نتیجے میں 321 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 176 زخمی ہوئے ہیں۔ نقصانات کا تخمینہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 300 گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 280 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ تقریباً 1700 دکانوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ زرعی شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے جہاں 63 ہزار ایکڑ سے زائد زرعی زمین تباہ ہو چکی ہے اور 6 ہزار سے زائد مویشی ہلاک ہو گئے ہیں۔
کمشنر ملاکنڈ نے بتایا کہ ریسکیو اداروں، ضلعی انتظامیہ اور فلاحی تنظیموں نے سیلاب کی صورت حال سے نمٹنے میں بہترین کردار ادا کیا۔ پاک فوج نے ریسکیو کارروائیوں میں بھرپور ساتھ دیا۔ وزیراعلیٰ اور چیف سیکرٹری نے ہر سطح پر تعاون فراہم کیا۔ ان کی ہدایت پر تین سے چار دن میں ہی زیادہ تر رابطہ سڑکیں بحال کر دی گئی تھیں۔
انہوں نے راحت و بحالی کے کاموں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ سو سے زیادہ مشینری مختلف مقامات پر کام کر رہی ہے اور 90 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ ابتدائی دو دن بجلی اور پانی کا نظام مکمل طور پر متاثر تھا، تاہم تیسرے دن سے اسے بحال کرنے کا عمل شروع کیا گیا اور اب 90 فیصد بجلی اور پانی کا نظام بحال ہو چکا ہے۔
کمشنر نے بتایا کہ نقصانات کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے اور 90 فیصد سروے مکمل ہو چکے ہیں۔ بہت جلد ڈیٹا مکمل کرکے متاثرین میں امدادی چیکس تقسیم کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ راستے تنگ ہونے کے باعث مشینری پہنچانے میں مشکلات کا سامنا تھا، لیکن اب صورتحال بہتر ہو چکی ہے۔



