خیبر پختونخوا میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات، تیس سے زائد جاں بحق
ریسکیو 1122 کی بروقت کارروائیوں سے سینکڑوں افراد کو بچایا گیا، مگر کئی جاں بحق اور لاپتہ

ریسکیو حکام نے بتایا کہ جمعہ کے روز خیبر پختونخوا کے باجوڑ اور لوئر دیر کے اضلاع میں بارش سے متعلقہ واقعات میں کم از کم 45 افراد ہلاک اور سات زخمی ہوئے۔
سب سے ذیادہ جانی نقصان باجوڑ کے علاقے سالارزئی میں ہوئی جہاں اب تک 16 افراد کی لاشیں نکالی گئی ہے۔
دیر بالا کے علاقے براول شاہی کوٹ میں سیلابی ریلے میں پھنسے افراد کو ریسکیو 1122 کی ٹیموں نے بروقت کارروائی کرکے محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ کسی جانی نقصان کی اطلاعات نہیں ہیں۔ اسی طرح دیر لوئر کے میدان سوری پاؤ میں مکان کی چھت گرنے سے 5 افراد جاں بحق اور 2 زخمی ہوئے۔ ریسکیو ٹیم نے دشوار گزار راستے کے باوجود تین گھنٹے پیدل چل کر جائے وقوعہ پر پہنچ کر امدادی کارروائی مکمل کی۔
شانگلہ کے مختلف تحصیلوں، الپوری، پورن اور چکیسر میں ٹوٹل تین افراد کی جاں بحق ہونے کی رپورٹس آئیں ہے۔
اپر کوہستان میں انڈس دریا کے پانی کی سطح بڑھنے سے قراقرم ہائی وے ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ ریسکیو 1122 کی ٹیمیں موقع پر موجود ہیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

مانسہرہ کے سرن ویلی فیملی پارک کے قریب نالے میں طغیانی کے باعث پھنسے 1300 سیاحوں کو ریسکیو 1122 نے کامیابی سے نکال لیا۔ تاہم، بسیاں کے علاقے میں ایک مہران کار سیلابی ریلے میں بہہ گئی، جس میں 6 افراد سوار تھے۔ 3 کو زندہ بچا لیا گیا، 2 جاں بحق ہوگئے، جبکہ ایک زخمی ہے۔
باجوڑ کے گاؤں جبراڑئی میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلے سے 16 افراد جاں بحق اور 3 زخمی ہوئے، جبکہ 7 اب بھی لاپتہ ہیں۔
بٹگرام کے علاقے نیل بند میں سیلابی ریلے سے 17 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جبکہ 18 کی تلاش جاری ہے۔ ریسکیو 1122، پولیس اور مقامی رضاکاروں کی مشترکہ کوششیں جاری ہیں۔
جمعرات کی درمیانی شب اور جمعہ کی صبح خیبر پختونخواہ کے شمالی علاقوں کو متاثر کرنے والے بارشوں سے آنے والے سیلاب سے کم از کم 43 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
پراونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے کے مختلف اضلاع میں شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصان کی ابتدائی رپورٹ جاری کردی ہے۔
پاکستان کا شمالی علاقہ گزشتہ چند مہینوں سے موسمیاتی آفات کا سامنا کر رہا ہے کیونکہ اس خطے میں مون سون کی بارشیں جاری ہیں۔ موسمیاتی آفات کی وجہ سے اب تک 200 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ جمعہ کو خیبرپختونخوا کے اضلاع باجوڑ اور لوئر دیر میں بارش سے متعلقہ واقعات میں کم از کم 21 افراد جاں بحق اور 7 زخمی ہو گئے۔
سب سے زیادہ ہلاکتیں باجوڑ کے علاقے سلارزئی میں ہوئیں جہاں سے اب تک 16 لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔
ریسکیو 1122 کی ٹیموں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دیر بالا کے علاقے بروال شاہی کوٹ میں سیلابی ریلے میں پھنسے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
شریف آباد، بنگلہ دیش، لنڈی کس، ملا بابا، مکان باغ، میلہ پل، شگئی، فیض آباد اورکوکارئی میں پھنسے 1450 سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیئے۔
اس کے علاوہ المدینہ سکول میں محصور 200 بچوں کو جبکہ شگئی پبلک سکول سے محصور 100 طلبہ و طالبات کو نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔
اس کے علاوہ شاہی باغ قمبر میں 6 پھنسے افراد جبکہ تبلیغی مرکز میں 3 پھنسے افراد کو بحفاظت نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیئے۔
اس کے علاوہ بریکوٹ کے علاقہ ڈڈھارہ آریانہ ہوٹل کے قریب دریائے سوات میں پھنسے 6 افراد کو بحفاظت ریسکیو کرکے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا جس میں دو خواتین اور دو بچے شامل تھیں۔
اس کے علاوہ سیدو شریف اللہ چوک کے قریب پھنسے 6 خواتین کو بھی سیلابی ریلے سے ریسکیو کرکے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔
ریسکیو اہلکاروں نے کشتیوں، حفاظتی جیکٹس اور دیگر جدید آلات کا استعمال کرتے ہوئے پھنسے ہوئے شہریوں کو نکالا۔ کئی مقامات پر پانی کی سطح اور بہاؤ کی شدت کے باعث آپریشن انتہائی مشکل رہا، تاہم ریسکیو ٹیموں نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور جانفشانی سے تمام افراد کو بحفاظت نکالنے میں کامیابی حاصل کی۔
اس اپریشن میں 217 تک ریسکیو اہلکاروں نے مجموعی طور پر حصہ لیا۔
خیبرپختونخوا ریسکیو 1122 کے ڈائریکٹر آپریشن میر عالم، ڈائریکٹر اپریشن نارتھ ریجن ارشد اقبال، ڈپٹی ڈائریکٹر اپریشن نیاز علی اور ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افیسر سوات رفیع اللہ مروت خود موقع پر موجود ہیں اور تمام تر اپریشن کی نگرانی خود کر رہے ہیں۔
ریسکیو 1122 نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ خطرناک علاقوں سے گریز کریں اور حکومتی ہدایات پر عمل کریں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں تیز بارشوں کے باعث گلیشیائی جھیلیں پھٹنے کا خدشہ



