اہم خبریںپاکستان

بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کی وائرل ویڈیو پر شہریوں کا شدید غم وغصہ

سوشل میڈیا پر مرد و خاتون کے قتل کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے واقعے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے فوری تحقیقات اور ملوث ملزمان کی گرفتاری کا حکم دے دیا ہے۔ ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس انسانیت سوز ظلم میں ملوث عناصر کو ہر صورت قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے واقعے کو ناقابلِ برداشت قرار دیتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ واقعے میں ملوث تمام ملزمان کو فوری گرفتار کریں اور مکمل تحقیقاتی رپورٹ پیش کریں۔

واقعے کے مطابق، ڈیڑھ سال قبل پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کو قبیلے والوں نے دعوت پر بلایا، مگر وہ کھانے کی نہیں، بلکہ "غیرت دکھانے” کی دعوت تھی۔ دونوں کو لے جا کر ایک چٹیل میدان میں کھڑا کردیا گیا، جہاں 19 مردوں نے انہیں گھیر لیا، جن میں سے پانچ کے پاس اسلحہ تھا۔ 24 سالہ شیتل اور 32 سالہ زرک کو گاڑیوں کے قافلے میں قتل گاہ پر لایا گیا۔ شیتل، جس کے ہاتھ میں قرآن تھا، سکون سے آگے بڑھی اور کہا، "صرف گولی مارنے کی اجازت ہے۔” مگر اس کی اجازت کسی نے طلب ہی نہیں کی تھی۔ وہ خاموشی سے قتل گاہ کی جانب بڑھی، نہ اس کے پاؤں کانپے، نہ آنکھوں میں التجا تھی۔ پھر اس پر نو گولیاں چلائی گئیں، جبکہ زرک کو دو گنا زیادہ گولیاں ماری گئیں۔

حکومتی ترجمان شاہد رند نے مزید کہا کہ ایسی سفاکانہ حرکات کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جا سکتیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں اور کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے عزم کا اظہار کیا کہ متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے گا اور ملزمان کو سخت ترین سزا دلانے کے لیے تمام قانونی اقدامات کیے جائیں گے۔

اس واقعے نے سماجی میڈیا پر شدید ردعمل پیدا کیا ہے، جہاں صارفین نے غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کی مذمت کرتے ہوئے فوری انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا واقعی ملزمان کو سزا مل پائے گی، یا یہ معاملہ بھی دوسرے کئی کیسز کی طرح دب کر رہ جائے گا۔

یہ بھی پڑھیںدہشت گردوں کی فائرنگ سے ڈی پی او ہنگو خالد خان زخمی

ایڈیٹر

دی ناردرن پوسٹ پاکستان ایک ڈییجٹل میڈیا پلیٹ فارم ہے جو خاص کر شمالی پاکستان کی رپورٹنگ اور تحقیقاتی سٹوریز آپ تک لانے کیلئے کوشاں ہے۔ انسانی حقوق، ماحولیات، تعلیم، سماجی مسائل پر خصوصی رپورٹنگ کرتے ہیں۔ More »

متعلقہ تحریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button